اسلام آباد کا دھرنا عوام کو ریلیف ملنے تک جاری رہیگا،حافظ نعیم الرحمن

132
اسلام آباد: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں

اسلام آباد/لاہور ( نمائندگان جسارت) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اسلام آباد کا دھرنا اس وقت تک جاری رہے گا جب تک عوام کو ریلیف نہیں مل جاتا،جماعت اسلامی اور عوام کے درمیان اعتماد کا مضبوط رشتہ قائم ہو چکا ہے،دھرنے کے حوالے سے انتخابات پیش نظر نہیں ہیں۔ یہ عوامی ریلیف کا مسئلہ ہے، دھرنے کے شرکا کی رجسٹریشن کے لیے کیمپ لگائے جائیں گے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر نائب امیر جماعت میاں اسلم، امیر جماعت اسلامی پنجاب شمالی ڈاکٹرطارق سلیم ،امیر اسلام آباد نصر اللہ رندھاوا اور صدر این ایل ایف شمس الرحمن سواتی بھی موجود تھے۔ امیرجماعت اسلامی نے کہا کہ ملک کی صورتحال اچھی نہیں ہے، بد امنی ہے بد انتظامی ہے، معیشت زبوں حالی کا شکار ہے، عام لوگ غریب مڈل کلاس کے لیے کچھ نہیں ہے، بالا دست طبقات کے لیے دولت بڑھانے کے پورے مواقع ہیں، وہ مزید جائداد بناتے ہیں معاشی طور پر یہ طبقہ مضبوط ہو رہا ہے اور دولت سمیٹ کر دبئی منتقل کر رہا ہے، تنخواہ دار طبقہ ،مزدور، کسان کہاں جائیں۔انھوں نے کہا کہ ہر گزرتے دن عوامی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے، ملک میں تعلیم بھی برائے فروخت بنا دی گئی ہے، نام نہاد سیاستدانوں، بیورو کریسی، اشرافیہ کے لیے دولت کے بل بوتے پر اچھی تعلیم ہے، یہی حکمران قوم کو بچوں کو جاہل رکھنا چاہتے ہیں اور 2 کروڑ 62 لاکھ بچے جنکی عمریں 5 سے 15 سال ہیں اسکولوں سے باہر ہیں، دوسری طرف طبقاتی نظام تعلیم ہے۔انھوں نے کہا کہ اب تو پاکستان میں امن بھی خرید کر حاصل کیا جاتا ہے،پولیس سیکورٹی کا نظام عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہو چکا ہے،حکمران طبقہ خود کو قربانی کے لیے پیش کرنے کے بجائے گیس، بجلی،پیٹرول کی قیمتیں بڑھا رہاہے ، ہر دن آئی ایم ایف کا ڈو مور کا مطالبہ غلام نہ صرف تسلیم کر رہے ہیں بلکہ قوم کو بتاتے ہیں کہ پروگرام میں جانے کی خوش خبری مل گئی ہے۔ پاکستان پر معاشی دہشت گردی کے لیے ڈو مور کو تسلیم کیا جاتا ہے اور عوام کے خون کو نچوڑ رہے ہیں۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خزانہ بتائیں جاگیرداروں پر ٹیکس کیوں نہ لگایا،عام لوگوں کو سمیں بند کر کے افراتفری کا ماحول پیدا کر رہے ہیں اس طرح محاصل کا 30 فیصد بھی ٹارگٹ حاصل نہیں کر پائیں گے۔ جاگیرداروں کی سمیں بند کر دیں دیکھیں کتنا وسیع ٹیکس جمع ہوتا ہے۔ ٹیکس عوام پر بموں کی صورت میں گر رہے ہیں،عوام کہاں جائیں ارکان پارلیمنٹ کی مراعات میں اضافہ کیا جا رہا ہے،ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ان حالات میں ارکان پارلیمنٹ جرنیل ججز دیگر بڑے طبقات خود ہی اپنی مراعات سے دستبردار ہو جاتے اور عوام کی طرح مشکلات کا سامنا کرتے مگر یہ تو کچھ چھوڑنے کے لیے تیار ہی نہیں ہیں،عام آدمی کو ٹارگٹ بنا لیا گیا ہے،گندم کے کسانوں کے ساتھ جو حشر کیا پیداوار کم ہو رہی ہے اور کپاس کی پیداوار بھی 30 فیصد کم ہوئی ہے۔ 3 سو یونٹ فری بجلی دینے والے کہاں گئے،مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی ایم کیو ایم مل کر عوام دشمن بجٹ منظور کراتے ہیں اور پھر نورا کشتی شروع کر دیتے ہیں۔ ناکامیوں کو چھپانے کے لیے لڑنا شروع کر دیتے ہیں۔امیر جماعت اسلامی نے واضح کیا کہ عوام کی آواز کو کوئی دبا نہیں سکتا،سوشل میڈیا کو کوئی کنٹرول نہیں کر سکتا،ظلم پر خاموش رہنا جرم ہے،کس سے بات کریں سیاسی جماعتیں خود داخلی انتشار کا شکار ہیں،کوئی نشستوں کے لیے لگا ہوا ہے کوئی اپنی مراعات کی فکر میں ہے اب تو لگتا ہے جو جتنا اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بولتا ہے معلوم نہیں وہ کس کا آدمی ہے۔ اب اس کے بارے میں پتا بھی نہیں چلتا زور سے بولنے سے کچھ نہیں ہوتا،مسائل حل کرو،حق دو عوام کو بدلو نظام کو تحریک شروع کر دی ہے۔ 12 جولائی کو اسلام آباد میں تاریخی دھرنا ہو گا۔ اسلام آباد میں بیٹھیں گے عوام کو ریلیف دلانے تک نہیں اٹھیں گے۔ صرف اور صرف عوام کا ایجنڈا ہو گا،بجلی گیس پیٹرول کی قیمتیں کم کرو فری بجلی ختم کرو،تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کم کرو، عام آدمی کو جینے دو، ظالمو بس کرو اب تو بچوں کی پنسلوں اور کتابوں پر بھی ٹیکس لگا دیا ہے۔ اسلام آباد میں بیٹھ جائیں گے عوامی ریلیف تک نہیں اٹھیں گے،کیمپوں کے ذریعے شرکا دھرنا کی رجسٹریشن کریں گے، تمام طبقات تاجروں صنعت کاروں مزور کسانوں طلبہ یہاں تک کہ خواتین کو بھی دھر نے میں شرکت کی دعوت ہے۔انھوں نے کہا کہ حکمرانوں پر واضح کر دینا چاہتے ہیں آئی ایم ایف کی شرائط قبول نہیں ہیں، ایک وقت تھا آئی ایم ایف کے بجٹ کو چھپاتے پھرتے تھے اب تو وزیر اعظم فخریہ خوش خبری کے طور پر قوم کو آئی ایم ایف کے پروگرام کے بارے میں بتاتے ہیں اور ان حکمرانوں کو آئینی اور قانونی جواز بھی حاصل نہیں ہے مسلط کر دیے گئے ہیں، اب دھرنے میں فیصلے ہوں گے عوام کے لیے ریلیف لے کر رہیں گے، اپوزیشن جماعتوں سے مشترکہ مؤقف کے حوالے سے تعاون کی فضا ہے ہم ایک دوسرے کے اجلاسوں میں بھی جاتے ہیں مگر ان جماعتوں کو بھی کنفیوژن ختم کرنا ہو گی، کنفیوژ لوگوں کے ساتھ ہم کیسے کھڑے ہو سکتے ہیں، بس اب عوام کے ساتھ اتحاد ہے ہم کسی اتحاد کا حصہ نہیں ہیں، مشترکہ ایشوز پر افہام و تفہیم کا ماحول ضرور ہے، ہم تحریک چلا رہے ہیں جماعتی یا ذاتی مفادات کے لیے نہیں بلکہ بجلی ،پیٹرول، گیس کی قیمتیں کم کرانی ہیں۔ دھرنے میں تمام طبقات کی نمائندگی ہو گی اور اس بات پر مشاورت کر رہے ہیں کہ ملک گیر ہڑتال دھرنے سے قبل ہو یا دھرنے میں اس کا اعلان کیا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر حکومت عوام کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے سنجیدہ ہے تو ہم ضرور بات چیت کریں گے،مذاکرات سے انکار ممکن نہیں ہے مگر دھرنا اس وقت ختم کریں گے جب عوام کو ریلیف ملے گا،جماعت اسلامی اور عوام کے درمیان اعتماد کا مضبوط رشتہ قائم ہو چکا ہے۔