روس کے علاقے داغستان میں خواتین کے نقاب پر پابندی

103

لندن (مانیٹر نگ ڈیسک ) روس کے مسلم اکثریتی شمالی قفقاز کے علاقے داغستان میں حکام نے خواتین کے نقاب پہننے پر عارضی طور پر پابندی عائد کر دی، یہ پابندی گزشتہ ماہ یہودی اور عیسائی عبادت گاہوں پر حملوں میں 22 افراد کی ہلاکت کے بعد لگائی گئی ہے۔داغستان ایک روسی خطہ ہے جو مشرقی یورپ کے شمالی قفقاز میں واقع ہے، یہاں کی مسلم اکثریت جارجیا
اور آذربائیجان کی سرحدوں پر واقع ہے۔غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق داغستان میں علمائے کرام کی تنظیم (مفتیان) نے ٹیلی گرام میسنجر ایپ پر پوسٹ کیے گئے بیان میں کہا ’روس کی وزارت قومی پالیسی ومذہبی امور کی اپیل کے بعد خواتین کے نقاب پہننے پر عارضی پابندی عائد کررہے ہیں‘۔23 جون کو روس کے شمالی خطے میں عبادت گاہوں پر حملوں کی رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ حملہ آوروں میں سے ایک نے نقاب پہن کر فرار ہونے کا منصوبہ بنایا تھا۔داغستانی مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والی ایک مذہبی تنظیم، مفتیان نے کہا کہ یہ پابندی اس وقت تک برقرار رہے گی جب تک اس حوالے سے خطرات ختم نہیں ہوجاتے۔یاد رہے کہ 1991 میں سوویت یونین کے خاتمے کے بعد خطے میں اسلامی احیا کے دوران داغستان میں نقاب کو مقبولیت حاصل ہوئی، حالانکہ داغستان میں بہت کم خواتین پورے چہرے پر نقاب پہنتی ہیں، تاہم اس خطے میں نقاب پہننا ایک عام سی بات ہے۔البتہ، اس طرح کے نقاب پر یورپی یونین سمیت کئی ممالک میں پابندی عائد کی گئی ہے۔23 جون کو داغستان میں نامعلوم افراد کی جانب سے یہودی اور عیسائی عبادت گاہوں کے علاوہ ایک ٹریفک پولیس اسٹیشن پر حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں متعد پولیس اہلکاروں سمیت 22افراد ہلاک ہوگئے، جب کہ حملہ آوروں نے ڈربنٹ شہر میں ایک عبادت کو آگ لگادی تھی۔حکام کے مطابق نامعلوم حملہ آوروں نے داغستان کے شہر ماخچکالا اور ڈربنت میں بیک وقت حملے کیے جس کے نتیجے میں 12 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔سیکورٹی فورسز نے کہا کہ انہوں نے دہشت گردوں کی جانب سے فائرنگ کے بعد جوابی حملے میں 5 حملہ آوروں کو ہلاک کیا تھا۔اس سے قبل 22 مارچ کو روس کے دارالحکومت ماسکو میں خودکار ہتھیاروں سے لیس 5 حملہ آروں نے کنسرٹ ہال میں فائرنگ کر کے 40 افراد کو ہلاک کردیا تھا، جب کہ حملے میں 100 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔حملے کی ذمہ داری شدت پسند اسلامک اسٹیٹ گروپ کی وسطی ایشیائی تنظیم نے قبول کی تھی، اس سلسلے میں روسی حکام نے متعدد تاجکستانی شہریوں کو حراست میں لیا تھا۔