غزہ پر حملوں میں امریکا ناقابلِ تردید طور پر شامل ہے، سابق حکومتی عہدیداروں کے الزام

209
Gaza cannot be allowed

مقبوضہ بیت المقدس:فلسطینی علاقوں خصوصاً غزہ پر اسرائیلی دہشت گردی کی مخالفت کرتے ہوئے استعفا دینے والے کئی سابق امریکی عہدے داروں نے امریکی صدر جوبائیڈن کی حکومت پر الزامات عائد کیے ہیں کہ واشنگٹن اسرائیلی حملوں میں ہزاروں فلسطینیوں کی شہادت میں ناقابل تردید حیثیت سے ملوث ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق امریکا کے 12 سابق حکومتی عہدے داروں نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ امریکا کی جوبائیڈن حکومت اسرائیل کی کھلی حمایت اور اسے اسلحہ کی فراہمی جاری رکھنے کے معاملے میں ملکی قوانین کی کھلی خلاف ورزی میں ملوث ہے۔

دوسری جانب وائٹ ہاؤس اور امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے سابق حکومتی عہدے داروں کے اس مشترکہ بیان کے ردعمل میں کوئی تبصرہ یا بیان جاری نہیں کیا گیا۔

سابق امریکی حکومتی عہدے داروں نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ اسرائیل کو سفارتی تحفظ دینے اور اسلحہ کی مسلسل فراہمی کے نتیجے میں محصور پٹی غزہ  میں بڑی تعداد میں فلسطینیوں کی ہلاکتیں اور ان کی جبری فاقہ کشی اس جنگ میں امریکاکے ناقابل تردید طور پر شریک ہونے کا کھلا ثبوت ہے۔

انہوں نے بائیڈن حکومت پر زور دیا کہ وہ اپنا اثر رسوخ استعمال کرتے ہوئے غزہ پر مسلط اسرائیلی جنگ کو ختم کروائے اور دونوں جانب قید یرغمالیوں کی رہائی کے اسباب پیدا کرے۔ امریکا کو فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کرتے ہوئے غزہ میں انسانی امداد کی فوری رسائی، اس میں اضافہ اور مالی معاونت فراہم کرنی چاہیے۔

واضح رہے کہ اس مشترکہ بیان پر دستخط کرنے والوں میں امریکی محکمہ خارجہ، محکمہ تعلیم، محکمہ داخلہ، وائٹ ہاؤس اور عسکری اداروں کے سابق عہدیدار شامل ہیں۔