بنگلادیش اور بھارت کے درمیان ریلوے منصوبے کو تنقید کا سامنا

168

ڈھاکہ :بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ کے حالیہ دورۂ بھارت کے دوران، دونوں ممالک نے ایک اہم معاہدے پر دستخط کیے، جس میں جنوبی ایشیائی پڑوسیوں کے درمیان پہلی مرتبہ ایک ریلوے لنک قائم کرنے کا منصوبہ شامل کیا گیا ۔

دونوں حکومتوں نے اس تاریخی منصوبے کو سراہا ، جس کے تحت ہندوستان کے شمال مشرقی حصے کو بنگلہ دیش سے جوڑا جائے گا یہ علاقائی روابط کو فروغ دینے کی سمت میں ایک اہم قدم ہے۔

تاہم، اپوزیشن جماعتوں نے اس منصوبے کو ریاست مخالف قرار دیتے ہوئے اس کو تنیقید کا نشانہ بنایا ۔

شیخ حسینہ کی حکومت نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ریل لنک اقتصادی ترقی کو فروغ دے گا۔

اس منصوبے کو بھارت سلگوڑی کوریڈور کے لیے ایک متبادل راستے کے طور پر استعمال کرے گا جو کہ انتہائی اہم ہے ، اس منصوبے کو دونوں ممالک نے 1980 کی دہائی سے تجارت کے فروغ کے لیے کوشاں ہیں لیکن اس کو 2024 میں مکمل کرلیا گیا ۔

بنگلہ دیش کو اس نیٹ ورک کے ذریعے اپنی مصنوعات کو نیپال اور بھوٹان تک پہنچانے کی آسان رسائی حاصل ہوگی، جس میں مال بردار ٹرین سروس بھی شامل ہوگی۔

بھارتی ریلوے نے مقامی خبر رساں ادارے ٹیلی گراف کو اپنے 1,275 کلومیٹر نئے ریل ٹریک کے منصوبے کا بتایا تھا بعد میں شیخ حسینہ کے جون کے آخر میں نئی دہلی کے دورے کے بعد اس کو حتمی شکل دے دی گئی۔

اس منصوبے کے تحت 861 کلومیٹر بنگلہ دیش، 202 کلومیٹر نیپال ، اور 212 کلومیٹر شمال مشرقی ہندوستان میں شامل ہیں ۔

واضح رہے کہ بھارت اس آپریشنل نیٹ ورک سے اپنے شمال مشرقی ریاستوں تک سامان اور مسافروں کو پہنچا سکے گا، جبکہ بنگلہ دیش اپنی مصنوعات اور مسافروں کو بھارتی علاقے کے ذریعے نیپال پہنچانے کے قابل ہوگا۔