وفاقی حکومت کی پراپرٹی کے بعد زراعت پر بھی ٹیکس لگانے کی تیاریاں

146
announced tax on agriculture

اسلام آباد: وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت کا ہر صورت زراعت اور پراپرٹی پر ٹیکس لگانے کا ارادہ ہے۔

محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ صوبے زراعت اور پراپرٹی کو ٹیکس نیٹ میں نہ لائے تو سسٹم نہیں چلے گا، صوبوں کو سوشل پروٹیکشن میں بھی حصہ ڈالنا ہوگا، وفاق کا اکھٹاکیا گیا ریونیو کا 60 فیصد صوبوں کو چلا جاتا ہے۔ یہ بات انہو ن نے ایک نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ اس بجٹ کو ہمیں ایک روڈ میپ کے طور پر دیکھنا ہوگا، پاکستان ٹیکس ٹو جی ڈی پی ساڑھے نو فیصد کا متحمل نہیں ہوسکتا، ہمیں اسے 13 فیصد تک لے جانا ہوگا۔ لوگ ٹھیک کہتے ہیں کہ نان فائلرز کی کیٹیگری کو ختم ہی کردیں، یہ دنیا کا واحد ملک ہوگا جس میں نان فائلرز کی اختراع ہے۔

انہوں نے اپنے بیان کو دہرایا کہ ہم نان فائلرز کیلئے قیمتوں کو اس انتہائی لیول تک لے گئے ہیں کہ وہ تین سے چار مرتبہ سوچیں گے ضرور کہ نان فائلر رہنا ہے یا نہیں، آنے والے سالوں میں ہم نان فائلرز کو ڈکشنری سے باہر کردیں گے۔ بجلی کے بل کم ہوں گے؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس میں ٹائم لگے گا، آئیڈیا یہ ہے کہ ڈسٹریبیوشن کمپنیوں یعنی ڈسکوز کے بورڈ میں تعینات سیاسی لوگوں کو نکالا جائے اور پرائیویٹ سیکٹر کے لوگوں کو لایا جائے، اور بورڈ کی سربراہی پرائیویٹ سیکٹر کے فرد کو کرنی چاہئیے۔