کے الیکٹرک کی لوٹ مار اور عوامی مشکلات

133

کراچی میں کے الیکٹرک کی جانب سے روزانہ 14 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ نے عوام کو شدید مشکلات سے دوچار کیا ہوا ہے۔ پورا شہر سراپا احتجاج ہے شہر میں جگہ جگہ مظاہرے ہورہے ہیں۔ اس دوران شہر قائد میں بدترین لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاجی شہریوں پر پولیس نے ڈنڈے بھی برسائے، آنسو گیس شیلنگ اور ہوائی فائرنگ بھی کی ہے، اور جس کے نتیجے میں کئی جگہوں پر بچوں اور خواتین کی حالت خراب ہوگئی اور متعدد افراد کو گرفتار بھی کیا، لیکن لوگ اس کے باوجود گھر سے نکل کر احتجاج کررہے ہیں۔ کراچی میں اس وقت پہلے ہی شدید گرمی اور حبس کے باعث تاریخ کی گرم ترین دن و رات ہیں۔ محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی کے اوسط درجہ حرارت میں 10 گنا اضافہ ہوا ہے اور 2024ء کو گرم ترین سال قرار دیا گیا ہے۔ ہیٹ ویو کے باعث شہر میں صرف 21 سے 30 جون تک اموات کی تعداد 45 ہو گئی ہے۔ ایسے حالات میں بدترین لوڈشیڈنگ نے عوام کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ کر دیا ہے۔ کے الیکٹرک، جسے عوام نے ایسٹ انڈیا کمپنی کی جدید شکل قرار دیتے ہیں، کراچی کے عوام سے بجلی کے بل وصول کر کے انہیں سہولتیں فراہم کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔ بجلی کی فراہمی کے بنیادی حق سے محروم عوام کے لیے یہ کمپنی ایک استحصالی قوت بن گئی ہے جو ان کی جیبوں پر ڈاکہ ڈال رہی ہے۔ ایسٹ انڈیا کمپنی کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو وہ ہندوستان میں تجارت کے نام پر آئی اور بعد میں برصغیر پر قابض ہو گئی اور مال بٹورتی رہی۔ اس کمپنی نے ہندوستان کے وسائل کو بے دردی سے لوٹا، یہاں کے قدرتی ذخائر اور محنت کشوں کی محنت کا استحصال کیا۔ یہ کمپنی تجارت کے بہانے آئی لیکن اپنی طاقت اور اثر رسوخ کے ذریعے پورے ہندوستان کو اپنے زیر تسلط کر لیا۔ اس کی لوٹ مار اور استحصال کی کہانیاں آج بھی تاریخ کی کتابوں میں زندہ ہیں۔ اسی طرح کے الیکٹرک نے بھی کراچی کے عوام کو بجلی کی فراہمی کے وعدے پر اپنی گرفت میں لے لیا ہے، لوگ یرغمال ہیں۔ کمپنی بجلی کے بلوں کے ذریعے عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈال رہی ہے جبکہ بجلی کی فراہمی میں ناکام ہو رہی ہے۔ ایک عام صارف کے گھر میں جس کے گھر اے سی بھی نہیں ہے 20 سے 50 ہزار کے بل دیے جارہے ہیں، عوام کو اپنی روزمرہ کی ضروریات پوری کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ بجلی کی عدم دستیابی سے نہ صرف گھریلو زندگی متاثر ہو رہی ہے بلکہ کاروباری سرگرمیاں بھی بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔ گرم ترین راتوں میں بجلی کی بندش نے عوام کی نیندیں حرام کر دی ہیں اور صحت پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ حکومت اور متعلقہ اداروں کو فوری طور پر اس مسئلے کا نوٹس لینا چاہیے اور کے الیکٹرک کی جانب سے عوام پر کی جانے والی زیادتیوں کا خاتمہ کرنا چاہیے۔ بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں تاکہ عوام کو اس عذاب سے نجات مل سکے۔ کے الیکٹرک کو اپنی ذمے داریاں پوری کرنے پر مجبور کیا جائے اور ان کی منافع خوری کی پالیسیوں کا سدباب کیا جائے۔ کے الیکٹرک کی استحصالی پالیسیوں کے خلاف عوام کا احتجاج بالکل بجا ہے۔ اس احتجاج کو دبانے کے بجائے حکومت کو عوام کی آواز سننی چاہیے اور ان کے مسائل حل کرنے کے لیے فوری اور موثر اقدامات کرنے چاہیے۔ عوام کو ان کے حقوق دلانے کے لیے حکومت کو کسی بھی دبائو میں آئے بغیر اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ ملک میں سکون اور استحکام برقرار رہ سکے۔ بصورت دیگر، عوام کی مایوسی اور غصہ کسی بڑے بحران کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔