بھارت :ناقص ادویہ کے انکشاف پر 36فیصد دوا ساز فیکٹریاں بند

166

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت میں غیر معیاری ادویہ کے انکشاف کے بعد 36 فیصد دواساز فیکٹریاں بند کردی گئیں۔ خبررساں اداروں کے مطابق بھارت میں بنائے جانے والے کھانسی کے شربت عالمی سطح پر 300 سے زائد بچوں کی موت کا باعث بنے۔ مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بھارت کا تقریباً ہر ادارہ غیرذمے داری اور کرپشن کا گڑھ بن گیاہے۔ بھارتی ریگولیٹر اتھارٹی گزشتہ سال سے اب تک 400 ڈرگ مینوفیکچرنگ یونٹوں میں سے 36 فیصد سے زیادہ کو بند کر چکی ہے۔ ہریانہ میں قائم میڈن فارماسیوٹیکلز، نوئیڈا اور پنجاب کی کیو پی فارما کیم کی جانب سے بنائی جانے والی ادویات کو ڈبلیو ایچ او نے آلودہ قرار دیا تھا۔ گیمبیا، ازبکستان اور کیمرون میں بچوں کی کھانسی کے سیرپ سے موت کا تعلق انڈین فارما فرم میڈن فارماسیوٹیکلز کی بنائے گئی ادویات سے تھا۔ بھارت کی سنٹرل ڈرگ اسٹینڈرڈ کنٹرول آرگنائزیشن کے سربراہ راجیو رگھوونشی نے کہا کہ بھارتی فارما انڈسٹری کا ناقص ادویات بنانے کے باعث معیار بہت گر گیا ہے۔بھارت میں تیار کردہ دوائیوں میں 2معروف زہریلے کیمیکلز ڈائیتھیلین گلائکول اور ایتھیلین گلائکول کی زیادہ مقدار پائی گئی جو گردے کی شدید خرابی اور موت کا باعث بنی ہے۔رپورٹ کے مطابق بھارت دوا سازی کے میدان میں تیسرا بڑا ملک ہے ،تاہم بھارتی کمپنیاں عالمی سطح پر بدنام ہو چکی ہیں۔ اس سے قبل بھارتی آموں میں کیڑے مار ادویات ملنے پر امریکا نے بھارت سے آم کی درآمد کو روک دیا تھا۔ مودی عالمی سطح پر اپنی مضبوط معیشت کے دعوے کرنے میں مصروف ہے ، لیکن حکومت کی انتہائی غفلت کے باعث معصوم بچے موت کے منہ میں جارہے ہیں۔