اقوامِ متحدہ کا عمران خان کی رہائی کا مطالبہ،یہ پاکستان کا داخلی معاملہ ہے‘ وزیرقانون کا ردعمل

230

جنیوا/ راولپنڈی/اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک +نمائندہ جسارت) اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ورکنگ گروپ نے پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قید کیا گیا۔جنیوا میں قائم اقوامِ متحدہ کے ورکنگ گروپ برائے جبری حراست نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ’مناسب یہ ہو گا کہ عمران خان کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور بین الاقوامی قانون کے مطابق انہیں
معاوضے کا حق دیا جائے۔‘ اقوامِ متحدہ کے ورکنگ گروپ کا کہنا تھا کہ ان کی نظر میں سائفر اور پہلے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو بنا کسی قانونی جواز کے گرفتار اور نظر بند کیا گیا اور ان پر مقدمات چلائے گئے۔ورکنگ گروپ کے مطابق یہ مقدمات سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے تھے تاکہ سابق وزیرِاعظم اور ان کی جماعت کو انتخابات کی دور سے باہر رکھا جا سکے۔اقوامِ متحدہ کے ورکنگ گروپ نے کہا کہ سائفر کیس میں عمران خان کو ہونے والی سزا کی کوئی قانونی بنیاد نہیں۔’ایسا نہیں لگتا کہ عمران خان کے اقدامات سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہوئی۔‘ورکنگ گروپ کا مزید کہنا تھاکہ پٹیشن دائر کیے جانے کے بعد انہوں نے حکومت پاکستان سے ان الزامات کے بارے میں وضاحت طلب کی تھی تاہم پاکستان کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔حکومت کی جانب سے کسی بھی طرح کی تردید کی غیر موجودگی میں بظاہر ایسا لگتا ہے کہ عمران خان کے خلاف قائم مقدمات کا تعلق ان کی پاکستان تحریک انصاف کی قیادت سے ہے اور ان مقدمات کا مقصد سابق وزیرِ اعظم اور ان کے حامیوں کو خاموش کروانا اور انہیں سیاست سے دور رکھنا ہے۔اقوام متحدہ کے گروپ نے نوٹ کیا کہ یہ کوئی اتفاق نہیں ہو سکتا کہ عمران خان کے خلاف چاروں کیسز کا فیصلہ ایک ساتھ آیا اور اس کا مقصد انہیں عام انتخابات میں حصہ لینے سے روکنا تھا۔ورکنگ گروپ کی اس رائے پر تحریک انصاف نے اپنے ردعمل میں اس کو ’اہم پیش رفت‘ قرار دیا۔پی ٹی آئی رہنما زلفی بخاری کا کہنا ہے عمران خان کی گرفتاری کا معاملہ اب پاکستان کا ’اندرونی معاملہ‘ نہیں رہا۔ادھر وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کی رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی گرفتاری اور زیر التوا مقدمات ’پاکستان کا داخلی معاملہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ’خودمختار ریاست کے طور پر پاکستان میں عدالتوں کے ذریعے آئین اور مروجہ قوانین پر عمل ہوتا ہے، عمران خان کو ملکی آئین و قانون اور عالمی اصولوں کے مطابق تمام حقوق حاصل ہیں، وہ ایک سزایافتہ قیدی کے طور پر جیل میں ہیں۔‘ان کا ایک بیان میں مزید کہنا تھا کہ ’کئی مقدمات میں عمران خان کو ریلیف ملنا شفاف اور منصفانہ ٹرائل اور عدالتی نظام کا مظہر ہے۔ آئین، قانون اور عالمی اصولوں سے ماورا کوئی بھی مطالبہ امتیازی، جانبدارانہ اور عدل کے منافی کہلائے گا۔دوسری جانب بانی پی ٹی آئی عمران خان نے پاکستانی انتخابات کی غیرجانبدارانہ تحقیقات سے متعلق امریکی قرارداد کے بارے میں کہا ہے کہ دنیا کی طاقتور اسرائیلی لابی بھی آج تک ایسی قرارداد منظور نہیں کراسکی،کانگریس نے پوری تحقیق کے بعد یہ قرارداد منظور کی، امریکیوں کو رپورٹس آتی ہیں جو وہ خود اکٹھی کرتے ہیں، اقوام متحدہ کا بھی میرے بارے میں بیان آیا، جواب میں پاکستانی حکومت نے کانگریس کی قرارداد کے مقابلے میں اپنی قراداد پیش کی، حکومت قراردادیں پیش کرنے کے بجائے ملک کو بچانے کا سوچے۔ عمران خان نے اڈیالہ جیل راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے عدالت میں درخواست دائر کی ہے کہ آئی ایس آئی کے کرنل اور میجر کا اڈیالہ جیل میں کیا کام ہے، آئی ایس آئی کے پاس سول معاملات اور عدلیہ میں مداخلت کا کوئی اختیار نہیں، سپریٹنڈنٹ جیل صرف آئی ایس آئی کے احکامات پر چل رہا ہے 2 افسران کو اس وجہ سے تبدیل کیا گیا کہ مجھے کوئی رعایت نہ دے دیں۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کو 5ماہ گزر گئے مجھے ابھی تک یہ نہیں پتا کہ کون جیتا اور کون ہارا۔ان کا کہنا تھا کہ پل ڈاٹ اور فافن کی رپورٹس میں بھی دھاندلی کی تصدیق کی گئی، چیف الیکشن کمشنر کو دھاندلی کو کور کرنے کے لیے لگایا گیا ہے، سارا ملک کہہ رہا ہے کہ فراڈ الیکشن کرایا گیا ، ساری دنیا وہی کہہ رہی ہے جو کمشنر پنڈی نے اور سابق وزیراعظم کاکڑ نے حنیف عباسی کو کہا تھا، ریٹائرڈ ججز کو ٹریبیونل میں تعینات کر کے مرضی کے فیصلے حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ عدالت عظمیٰ مخصوص نشستوں پر الیکشن کمیشن کا کردار دیکھے، کسی بھی جمہوریت میں ایک پارٹی کی سیٹ دوسرے کو نہیں دی جا سکتی، یہ کہیں نہیں ہوتا۔فارورڈ بلاک سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پارٹی میں اختلافات کوئی بڑا مسئلہ نہیں، پی ٹی آئی میں کوئی فارورڈ بلاک موجود نہیں یہ ایسی پارٹی ہے جو اپنے ووٹ کی طاقت پر بنی اور قائم ہوئی، پی ٹی آئی سے مضبوط جماعت ملک میں موجود نہیں اس میں فارورڈ بلاک بن ہی نہیں سکتا۔عمران خان نے کہا کہ پارٹی میں اختلافات کی بنیاد غلط فہمی ہے، جمعرات کو دونوں گروپس کو ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل بلا لیا ہے، کچھ لوگوں نے تشدد کے باعث اور کچھ نے فائلیں دیکھ کر پارٹی چھوڑی، دونوں کے الگ الگ کیسز ہیں، جب جیل سے باہر نکلوں گا تو پھر پارٹی میں واپسی کے معاملات کو خود دیکھوں گا۔وزیراعظم شہباز شریف سے مذاکرات سے متعلق سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس مذاکرات کے لیے ہے کیا کہ ان سے بات چیت کی جائے، ہم شہباز شریف سے موسم پر مذاکرات کریں، حکومت جھوٹ پر چل رہی ہے، وزیر داخلہ فراڈ اور سفارشی ہے اس نے کرکٹ کے ساتھ کیا کیا، کرکٹ ٹھیک کرنی ہے تو سب سے پہلے محسن نقوی کو نکالیں جو سفارش پر چل رہا ہے۔مزید برآں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت ملک اور فوج کی بدنامی کا باعث ہے جس کا ہر بندہ شیطان ہے۔ نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھاکہ عالم برزخ میں دو مقام ہوتے ہیں متقی، پرہیزگار اور صالحین کے لیے علیین جب کہ دوسرا سجین جہاں سے روحیں زمین پر آتی ہیں جب کہ ایک مقام یہاں پر ہے جہاں شیطانوں کی حکومت ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک پر فراڈیوں اور چوروں کی حکومت ہے، یہ حکومت ملک اور فوج کی بدنامی کا باعث ہے اس حکومت کا ایک ایک بندہ شیطان ہے۔