غزہ : 7 اکتوبر سے اب تک 8 ہزار سے زاید فلسطینی طلبہ شہید۔حماس سے جھڑپوں میں میجر سمیت 3 اسرائیلی فوجی ہلاک‘ 3 ز خمی

222

غزہ/تہران/جدہ(مانیٹرنگ ڈیسک+صباح نیوز+اے پی پی ) غزہ پر جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک 8 ہزار سے زائد طالب علم اور 497 فلسطینی اساتذہ شہید ہوچکے ہیں۔ عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں غزہ میں کم از کم 8572 اور مقبوضہ مغربی کنارے میں 100 طالب علم شہید ہوئے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں 497 اساتذہ اور اسٹاف ممبر بھی شہید ہوئے جب کہ 3000 ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق غزہ میں 350 سے زائد سرکاری تعلیمی اداروں اور اقوام متحدہ کے ادارے (UNRWA) کے تحت چلنے والے 65 اسکولوں پر اسرائیلی فوج کی جانب سے حملے کیے گئے اور انہیں تباہ کردیا گیا۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ 7 اکتوبر کے بعد سے اب تک 6 لاکھ سے زائد طالب علم اسکولوں سے باہر ہیں جب کہ زیادہ تر طالب علم نفسیاتی صدمے کا شکار ہیں۔ واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی بربریت میں اب تک کم از کم 37,765 فلسطینی شہید اور 86 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ادھرحماس کے ساتھ جھڑپوں میں میجر سمیت اسرائیلی فوج کے 3 اہلکار ہلاک اور 3 شدید زخمی ہوگئے۔پہلے واقعے میں مغربی کنارے میں چھاپا مار کارروائی کے لیے جانے والی اسرائیلی فوج کی بکتر بند گاڑی نور شمس کے علاقے میں سڑک کنارے نصب بم پھٹنے سے تباہ ہوگئی۔اس واقعے میں اسرائیلی فوج کا ایک اہلکار ہلاک اور دوسرا شدید زخمی ہوگیا۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں زخمی اہلکار کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ مجاہدین کی جانب سے نصب یہ زیر زمین بم دیسی ساختہ تھا، جس میں درجنوں کلو گرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا تھا۔دوسری جانب پاسداران انقلاب کے کمانڈر امیر علی حاجی زادہ نے اعتراف کیا ہے کہ ہم فی الوقت اسرائیل پر حملے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ عرب میڈیا کے مطابق پاسداران انقلاب کے کمانڈر نے کہا کہ اسرائیل 9 ماہ سے امریکا اور یورپی ممالک کی حمایت سے عالمی قوانین کو کسی خاطر میں نہ لاتے ہوئے اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ پر مسلسل حملے کر رہا ہے۔ پاسداران انقلاب کے کمانڈر نے کہا کہ ہمارے لیے یہ مناظر بہت تلخ ہیں اور اس کی کڑواہٹ د گنی ہوجاتی ہے جب ہمارے پاس طاقت ہے لیکن ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔ کمانڈر امیر علی حاجی زادہ نے کہا کہ ابھی اسرائیل پر براہ راست حملے کے لیے مناسب وقت نہیں آیا لیکن جیسے ہی موقع ملا منہ توڑ جواب دیں گے۔علاوہ ازیں اسلامی تعاون تنظیم نے جدہ میں ہیڈکوارٹر میں غزہ میں جاری جنگ پر بین الاقوامی سپموزیم کا انعقاد کیا جس میں شرکا کو جنگ سے تباہ حال علاقے کی صورتحال سے آگاہ کیا گیا۔ تنظیم کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طحہ نے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس فلسطین کا دارالحکومت اور فلسطینی سرزمین کا اٹوٹ حصہ ہے جس پر 1967ء میں قبضہ کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کے حوالے سے اسرائیل کی تمام پالیسیاں اور اقدامات غیرقانونی اور ناجائز ہیں اور یہ فلسطینی عوام کے سیاسی، تاریخی اور قانونی حقوق پر حملہ ہے جو بین الاقوامی قانون کی حکمرانی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ اسرائیلی اقدامات سے غزہ میں جاری جنگ کے خطرناک مذہبی تنازع میں تبدیل ہونے کا خدشہ ہے جس سے پوری دنیا کی سلامتی اور استحکام کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں اس لیے اس مسئلہ کے حل کے لئے ذمے دارانہ بین الاقوامی کارروائی کی ضرورت ہے۔مزید برآں پاکستان نے کہا ہے کہ تحفظ کی ذمے داری کا اصول جسے دنیا کے کچھ حصوں میں مداخلت کا جواز پیش کرنے کے لیے استعمال کیا جا چکا ہے ، غزہ میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینی شہریوں کی نسل کشی کو روکنے میں ناکام رہا ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے متنبہ کیا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں تعینات 9لاکھ بھارتی فوجی اپنی آزادی اور حق ارادیت کے حصول کے لئے کوشاں کشمیریوں کو دبانے کے لیے وحشیانہ مظالم کا ارتکاب کر رہے ہیں۔