وزیر اعظم تاجکستان پہنچ گئے ‘ ہم منصب اور صدر سے ملاقات ‘ سر مایہ کاری کی پیش کش، اسماعیل سامانی کی یادگار پر حاضری

167
دوشنبے: وزیراعظم شہبازشریف تاجکستان کے صدر امام علی رحمان سے ملاقات کررہے ہیں، چھوٹی تصویر میں تاجک ہم منصب قاہر رسول زادہ سے محو گفتگو ہیں

دوشنبہ (اے پی پی/مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم محمد شہباز شریف پاکستانی وفد کے ہمراہ تاجکستان کے 2 روزہ دورے پر دوشنبہ پہنچ گئے۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق دوشنبہ ائرپورٹ پر تاجک وزیراعظم قاہر رسول زادہ، تاجک وزیر توانائی و آبی وسائل دلیر جمعہ، تاجک نائب وزیر خارجہ فرخ شریف زادہ، دوشنبہ کے مئیر جمشید تبر زادہ
اور پاکستان میں تاجکستان کے سفیر یوسف شریف زادہ، تاجکستان میں پاکستان کے سفیر محمد سعید سرور اور اعلیٰ سرکاری و سفارتی اہلکاروں نے وزیرِ اعظم کا استقبال کیا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے دوشنبہ میں اسماعیل سامانی کی یادگار پرحاضری دی اور وہاں پھول رکھے۔ اسماعیل سامانی وسط ایشیا کی تاریخ ساز شخصیت اور تاجکستان کے قومی ہیرو ہیں جنہوں نے نویں اور دسویں صدی میں تاجکستان اور خراسان کے علاقے پر حکومت کی اور تاجک قوم کو تاریخ ساز ترقی کی راہ پر گامزن کیا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی صدارتی محل قصر ملت آمد پر تاجکستان کے صدر امام علی رحمان نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف کے اعزاز میں گارڈ اف آنر کی تقریب ہوئی جس میں تاجکستان کی مسلح افواج کے چاق و چوبند دستے نے وزیراعظم کو گارڈ آف آنر پیش کیا۔ پاکستان اور تاجکستان کے درمیان ہوا بازی، سفارت کاری، تعلیم، کھیلوں، سماجی روابط، صنعتی تعاون، سیاحت اور دیگر شعبوں میں مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط کیے گئے جبکہ تاجک صدر امام علی رحمان نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ مستقبل میں تجارت اور سرمایہ کاری کو بڑھانے کے حوالے سے اقدامات کریں گے۔ وزیر اعظم سے ملاقات کے بعد میڈیا سے مشترکہ گفتگو کرتے ہوئے تاجک صدر امام علی رحمان نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ برادرانہ اور دیرینہ تعلقات ہیں، اپنے بھائی وزیر اعظم شہباز شریف کا یہاں استقبال کر کے دلی خوشی ہوئی‘ ریل اور روڈ لنک کے ذریعے علاقائی روابط کو تقویت ملے گی اور تجارت کے حوالے سے دونوں ممالک کو فائدہ پہنچے گا‘ پاکستان کی بندرگاہوں کے استعمال سے تجارت میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ وزیراعظم نے مشترکہ کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط دو طرفہ تعلقات کی مضبوطی کا باعث بنیں گے، نئی راہیں کھیلیں گی، زراعت، صحت، تعلیم، سرمایہ کاری اور تجارت کے فروغ کے لیے کام کریں گے، تاجکستان کے ساتھ تعلقات کو مزید مستحکم بنائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ کراچی بندرگاہ سے افغانستان، تاجکستان کے لیے اشیا کی نقل و حمل ہو رہی ہے، پاکستان تاجکستان کے درمیان ریل اور روڈ نیٹ ورک مربوط کرنے کا خواہش مند ہے‘ پاکستان کو دہشت گردی کے ناسور کا طویل عرصے سے سامنا ہے‘ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ یوکرین اور غزہ میں پیدا ہونے والی صورتحال جیسے چلینجز کا پوری دنیا کو سامنا ہے، 40 ہزار فلسطینی اب تک شہید ہوچکے ہیں، غزہ میں انسانیت سوز مظالم اور نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔وزیر اعظم نے مزید کہا کہ پائیدار امن کے لیے سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا منصفانہ حل ضروی ہے، دنیا میں پائیدار امن کے لیے فلسطینی عوام کو آزادی کا حق دینا ہوگا۔