مخصوص نشستیں:ثابت ہوچکا الیکشن کمیشن نے عدالتی فیصلے کی غلط تشریح کی‘عدالت عظمیٰ

117

اسلام آباد(نمائندہ جسارت)مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے ہیں کہ ثابت ہوچکا ہے الیکشن کمیشن نے عدالتی فیصلے کی غلط تشریح کی، کیا آئینی ادارے کی جانب سے غیرآئینی تشریح کی عدالت توثیق کر دے؟عدالت نے کہا کہ موجودہ تنازع الیکشن کمیشن کی غلطیوں کی وجہ سے آیا، عدالت عظمیٰ کی ڈیوٹی نہیں کہ غلطی کو ٹھیک کرے جب کہ عدالت انصاف کے تقاضوں کا نہیں آئین اور قانون کا اطلاق کرتی ہے۔منگل کو چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 13 رکنی فل کورٹ نے سنی اتحادکونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کی جس سلسلے میں سنی اتحاد کونسل، الیکشن کمیشن کے وکلا اور اٹارنی جنرل نے دلائل دیے۔اس دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا کسی فریق نے یہ کہا ہے کہ نشستیں خالی رہیں گی؟ ہر فریق کہتا ہے نشستیں ہمیں دی جائیں، اس پر اٹارنی جنرل نے کہا فیصل صدیقی نے کہا تھا اگر سنی اتحاد کونسل کو نشستیں نہیں ملتی تو خالی چھوڑ دیں۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے پوچھا آپ کے مطابق سنی اتحاد کونسل ضمنی الیکشن جیتنے پر پارلیمانی پارٹی بن چکی ہے؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا اگر سنی اتحاد ضمنی انتخابات میں جیتتی ہے تو پارلیمانی پارٹی بن سکتی ہے، جسٹس عائشہ ملک نے پوچھا الیکشن کمیشن سنی اتحاد کونسل کو سیاسی جماعت تصور نہیں کرتا تو پارلیمانی پارٹی کیسے بن سکتی ہے؟جسٹس منیب اختر نے کہا کہ اگر آزاد امیدوار کسی سیاسی جماعت میں شامل ہوں تو پارلیمانی پارٹی بن جاتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت انصاف کے تقاضوں کا نہیں آئین اور قانون کا اطلاق کرتی ہے؟ نظریہ ضرورت کے تمام فیصلوں میں انصاف کے تقاضوں کا ہی ذکر ہے، جب کچھ ٹھوس مواد نہ ملے تو انصاف کی اپنی مرضی کی تشریح کی جاتی ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کیا عدالت آئین کی سنگین خلاف ورزی کی توثیق کر دے؟ کیا کمرے میں موجود ہاتھی کو نظرانداز کیا جا سکتا ہے؟ ایک آئینی ادارے نے غیر آئینی تشریح کی اور سپریم کورٹ توثیق کرے؟ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے انصاف پر مبنی ہیں، ہر فیصلے نے آئین کو فالو کیا، کچھ ججز دانا ہوں گے، میں اتنا دانا نہیں، پاکستان کو ایک بار آئین کے راستے پر چلنے دیں۔بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت9 جولائی تک ملتوی کردی۔