ہر ادارہ تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے،فاروق شیخانی

87

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد فاروق شیخانی نے کہا ہے کہ ہم کیسی بدنصیب قوم ہیں جو اپنے ہی اداروں کو اپنے ہی ہاتھوں سے تباہ کر کے خوش ہوتے ہیں۔ کسی بھی ادارے کو دیکھ لیجیے تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے، لیکن جن اداروں سے براہِ راست عوام متاثر ہوتے ہیں اُن کی تباہی سب کی تباہی ہے۔ پوسٹ آفس بھی ایک ایسا ہی ادارہ ہے جو عوام کی خدمت کے زمرے میں آتا ہے لیکن اَفسوس اِس بات کا ہے کہ حکومت کی غیر سنجیدہ و ناقص پالیسیوں کی وجہ سے آج یہ ادارہ تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ پاکستان پوسٹ آفس عوامی خدمت کا ایک اہم ادارہ ہے جو ملک بھر میں پیغام رسانی، ترسیلات زر اور دیگر بنیادی خدمات فراہم کرتا ہے لیکن اَفسوسناک حقیقت یہ ہے کہ یہ ادارہ آج کل شدید مشکلات کا شکار ہے، ہمارے ادارے کی تباہی کا سبب کئی سالوں کی بے توجہی، بدانتظامی اور کرپشن ہے جس کی وجہ سے پوسٹ آفس کی تعداد خطرناک حد تک کم ہو چکی ہے، اِس کا براہِ راست فائدہ ملک میں موجود 15 سے زائد ملکی و غیرملکی کمپنیوں کو پہنچا ہے اور یہ تمام نجی کمپنیاں اپنی من مانی قیمتوں پر وہی سروسز فراہم کر رہی ہیں جو پاکستان پوسٹ آفس نہایت مناسب قیمتوں پر دے سکتا ہے۔ صدر چیمبر فاروق شیخانی نے کہا کہ پاکستان پوسٹ آفس کے اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں تقریباً 13,000 ڈاک خانے ہیں جو ملکی ضروریات کے مقابلے میں ناکافی ہیں۔ مالی سال 2023 میں پاکستان پوسٹ آفس کا خسارہ 35 اَرب روپے تک پہنچ چکا ہے جو کہ ادارے کی بدحالی کی عکاسی کرتا ہے۔ پوسٹ آفس کی آمدنی کا 83 سے 87 فیصد حصہ عملے کی تنخواہوں میں چلا جاتا ہے جس کی وجہ سے ادارے کی مالی حالت مزید خراب ہو رہی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ پاکستان پوسٹ آفس کے بد اخلاق عملے، کوریئر سروسز میں تاخیر، ادارے کے مالیاتی اسکینڈلز اور کرپشن کی وجہ سے تاجروں اور عوام کا اعتماد اِس ادارے پر سے ختم ہوگیا ہے جسے بحال کرنا ناگزیر ہوگیا ہے۔ حتیٰ کہ وفاقی و صوبائی حکومتی ادارے بھی زیادہ تر کوریئر سروسز کے لیے نجی کمپنیوں کو استعمال کرتے ہیں جو واضح طور پر بتاتا ہے کہ پاکستان پوسٹ آفس کو لے کر وفاقی و صوبائی حکومتی ادارے خود کیا سوچتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ماضی میں پوسٹ آفس کی بہتری کے لیے کوئی خاص کوشش نہیں کی گئی، لیکن اَب ادارے میں ٹیکنالوجی کی مدد سے جدت لانے کی کوشش کی جانی چاہیے۔ اَرجنٹ میل سروس، ای ایم ایس اور الیکٹرانک منی آرڈر جیسی سروسز نہ صرف متعارف کروائی جانی چاہیے بلکہ اُن کو تسلسل اور شفافیت کے ساتھ جاری بھی رکھنا ہوگا۔ اِس صورتحال میں پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت ڈیجیٹل فرنچائز پوسٹ آفسز کا قیام کرنا ہوگا جس سے ادارے کی آمدنی میں اضافہ ہوگا اور نیٹ ورک بھی پھیلے گا۔ جدید ٹیکنالوجی کے اِس دور میں ایپس اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے اِس کی کارکردگی کو بین الاقوامی معیار پر لایا جا سکتا ہے۔ صدر چیمبر فاروق شیخانی نے وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف سے اپیل کی کہ وہ پاکستان پوسٹ آفس کی بہتری کے لیے فوری اقدامات کریں۔ پوسٹ آفس کی ڈیجیٹلائزیشن، جدید ٹیکنالوجی کا استعمال اور ای کامرس پارٹنرشپ کے ذریعے اس ادارے کو دوبارہ فعال بنایا جائے۔ عوامی خدمات کے اِس اہم ادارے کی بقاء کے لیے مشترکہ کوشش کرنی ہو گی تاکہ مستقبل میں ہمارے بچوں کو ایک مئوثر اور مستحکم پوسٹل سروس فراہم کی جا سکے۔