سندھ کی زمینوں پر قبضے کیخلاف جدوجہد جاری رکھی جائے،لال جروار

20

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) عوامی تحریک کی مرکزی کمیٹی کا اجلاس مرکزی صدر لال جروار کی صدارت میں ڈی ٹین پلیجو ہاؤس قاسم آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ملک اور سندھ کی سیاسی صورتحال پر غور و فکر کرکے اہم فیصلے کیے گئے، نام نہاد زرعی انقلاب کے نام پر سندھ کی زمینوں پر قبضے کے خلاف جدوجہد جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سندھ کی زمینوں اور وسائل پر قبضوں اور ڈاکو راج کے خلاف اور سرداری نظام ختم کرو کے عنوان کے تحت سندھ کے مختلف شہروں میں سیمینار اور کانفرنسیں منعقد کی جائیں گی۔ 20 جولائی کو نوشہرو فیروز، 21 جولائی کو لاڑکانہ اور 28 جولائی کو سانگھڑ میں سیمینار منعقد کیے جائیں گے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ عالمی سامراجی اداروں کی فرمائش پر ملکی بجٹ کے ذریعے مہنگائی کا ایٹم بم عوام پر گرایا گیا ہے، غریب محنت کش، مزدور اور کسان ایک وقت کی روٹی کے لیے پریشان ہیں، ملکی وسائل کو عالمی سامراجی اداروں کے حوالے کیا گیا ہے، عالمی سامراجی اداروں کی ماحول دشمن سرگرمیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی ماحولیاتی تبدیلیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ جنگلات خصوصاً تمر کے جنگلات کی بحالی کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جائیں۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عوامی تحریک کے مرکزی صدر لال جروار نے کہا کہ سندھ کو قبائلی سرداری نظام میں جکڑنے کی سازش کی گئی ہے، نام نہاد زرعی انقلاب کے نام پر سندھ کی زمینوں پر قبضے کیے جا رہے ہیں، زمینوں پر قبضے کے لیے جنگلات کو ختم کیا جا رہا ہے، ایک طرف درخت کاٹے جا رہے ہیں تو دوسری طرف کچے کے علاقے میں ڈاکو پیدا کیے جا رہے ہیں، کچے کے ڈاکوؤں کو سرکاری سرپرستی حاصل ہے، ڈاکوؤں کی آڑ میں جنگلات کاٹ کر زمینوں پر قبضے کیے جائیں گے، کراچی کے ہاکس بے کے علاقے میں ڈی ایچ اے کو زمینیں دینے کا فیصلہ سندھ کے عوام کسی صورت قبول نہیں کریں گے، پرامن جمہوری جدوجہد کا دائرہ وسیع کیا جائے گا، سکھر بیراج کی کمزور صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کی نہروں اور شاخوں کی بھل صفائی اور بیراجوں کی مرمت کے پیسے پیپلز پارٹی کے حکمرانوں نے ہڑپ لیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں قائم ڈاکو راج کے پیچھے سرکاری سرپرستی ہے، قبائلی جرگے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلوں کی توہین ہیں، آئین کو پیروں تلے روندا جا رہا ہے، سندھ میں ڈاکوؤں کو سرکاری سرپرستی میں افغانستان سے نیٹو کے جدید ہتھیار پہنچا کر سندھ کو بے امنی کے گڑھے میں دھکیلا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اعلیٰ عدالتوں سے بالاتر جرگے عدالتی نظام پر سوال اُٹھاتے ہیں، یہ جرگے آئین اور قانون پر حملے ہیں، غیر آئینی اور غیر قانونی جرگے منعقد کرانے والے سرداروں اور وڈیروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے، سندھ میں بنیادی انسانی حقوق معطل ہیں۔ عوامی تحریک مطالبہ کرتی ہے کہ سندھ میں جرگہ پر مکمل پابندی عائد کی جائے، سپریم کورٹ کے حاضر سروس ججوں پر مشتمل ایک اعلیٰ عدالتی کمیشن بنایا جائے جو جرگا کرانے والوں کی نشاندہی کرکے ذمہ دار سرداروں اور وڈیروں کو انصاف کے کٹہرے میں لا کھڑا کرے۔ سپریم کورٹ قبائلی دہشت گردی اور جرگوں کا فوری نوٹس لے کر سندھ میں انسانی حقوق بحال کرائے۔