اور ہے……………اقبال

178

اَوروں کا ہے پیام اور، میرا پیام اور ہے
عشق کے درد مند کا طرزِ کلام اور ہے

طائرِ زیرِ دام کے نالے تو سْن چْکے ہو تم
یہ بھی سْنو کہ نالۂ طائرِ بام اور ہے