یہ ملکی تاریخ کا بدترین بجٹ ہے‘ تمام بوجھ عوام پر ڈال دیا گیا‘ شاہد خاقان

221

اسلام آباد (آن لائن) سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان کی تاریخ کا بدترین بجٹ پاس کیا گیا‘ حکومت کو سب سے پہلے اپنے اخراجات میں کمی کرنی چاہیے تھی، اگلے 5، 10 سال بھی بہتری کا کوئی امکان نہیں۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیراعظم اور سینئر سیاست دان شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم کس قسم کی حکومت چلارہے ہیں؟ ہماری سوچ کیا ہے کہ ہم اپنے اخراجات کم نہیں کریں گے لیکن عوام پر مزید بوجھ ڈالتے رہیں گے‘ سیکڑوں ارب کے سگریٹ بنتے ہیں جس کی چوری کھلم کھلا ہو رہی ہے‘ کیا ایف بی آر نہیں جانتا ملک میں کتنے سگریٹ استعمال ہو رہے ہیں اور کتنے پر وہ ٹیکس اکٹھا کر رہے ہیں، کیا ہم اتنے کمزور ہیں کہ سگریٹ بنانے والوں سے بھی ٹیکس اکٹھا نہیں کرسکتے؟ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک کی معیشت رہے گی یا بجٹ رہے گا، حکومتی اخراجات جی ڈی پی کا 25 فیصد ہیں‘ 30 ہزار ارب میں سے 5 سو ارب روپے عوام کے لیے ہیں‘ سارا بوجھ تنخواہ دار طبقے پر ڈال دیا ہے‘ دودھ، خیراتی اسپتال اور ادویات پر بھی ٹیکس لگا دیا مگر ڈیزل کی اسمگلنگ کو کوئی نہیں چھیڑے گا‘ مہنگائی میں پسے ہوئے لوگوں پر اضافی بوجھ ڈال دیا، آدھی آمدنی حکومت لے جائے گی‘ یہ ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں حکومت سارا بوجھ اٹھاتی ہے۔سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے تنخواہ دار طبقے کا استحصال کرنے کا نہیں کہا‘ آئی ایم ایف نے کہا کہ زرعی اور پراپرٹی ٹیکس لگائیں وہاں استثنا دیا گیا‘ آئی ایم ایف نے نہیں کہا تھا کہ500 ارب روپے کی ترقیاتی اسکیمیں منظورکریں، پاکستان کا سب سے بڑا خرچہ سود کی ادائیگی ہے۔