اسلام آباد ( نمائندہ جسارت)سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے ہم نے جمہوریت کو قبول نہیں کیا، ہم ادارے یا آئین کو نہیں اپنے آپ کو الزام دیں، لیڈر شپ پارلیمان کو اہمیت دے گی تو ہی معاملات ٹھیک ہوں گے۔اسلام آباد میں عالمی یوم جمہوریت کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان صرف پارلیمانی نظام سے ہی چل سکتا ہے جو نظام ہے اس کو درست کرنا ہوگا، پارلیمانی کمیٹیاں بہت اہمیت کی حامل ہوتی ہیں، بتدریج ہر آنے والی اسمبلی پیچھے کو جارہی ہے، اسمبلی میں موجود افراد کی بڑی تعداد منتخب ہو کر آتی نہیں لائی جاتی ہے۔انھوں نے کہا کہ اسمبلیوں میں سفید جھوٹ بولا جاتا ہے، قانون سازی جیسے ہو رہی سب کو علم ہے، قوانین کورٹ آف لاء میں اسٹینڈ نہیں کرتے، لوگ جمہوریت کو مزاق سمجھنے لگے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت تین وزارتوں تک محدود رہ گئی ہے، آج وزارت کو بیورو کریسی چلاتی ہے، اس خرابی کا خود بھی حصہ رہا ہوں، پارلیمان میں بات کرنے کا حق بھی پچھلی اسمبلی سے ختم کردیا گیا ہے۔شاہد خاقان نے کہا کہ ہم نے ملک میں ٹیکس پچاس فیصد کردیا ہے جو لوگ ٹیکس لگاتے ہیں، وہ خود ٹیکس ادا نہیں کرتے، ملک میں وزیر کے پاس کوئی اتھارٹی نہیں ہے، ملک کو آج اسپیشلائزڈ بیورو کریسی چاہیے۔سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ منتخب ہو کر آئے گی تو ہی ٹھیک کام کرے گی، جس کو ووٹ ملے وہی منتخب ہو کر آئے، سماجی تبدیلی کو سیاسی تبدیلی آگے بڑھاتی ہے۔انھوں نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کا مستقبل بڑا روشن ہے، ہمیں اپنی معیشت کو بہتر بنانا ہے، اب لڑائی اگلے مرحلے میں داخل ہوگئی ہے، سیاست دان اور عوام کے پاس اتھارٹی آئے گی تو ہی بہتری آئے گی۔سابق وفاقی وزیر دانیال عزیز نے کہا کہ کرپشن اب ہمارے ہاں نظام بن چکا ہے، ہماری پارلیمنٹ میں کمیٹی سسٹم بہت کمزور ہے، ہر رکن پارلیمان کا ایک استحقاق ہے، سول بالادستی کو پاکستان میں بہت دھچکے لگے ہیں۔رکن قومی اسمبلی زین قریشی نے کہا کہ ملک میں جمہوریت وینٹی لیٹر پر ہے، جمہوریت میں نئی جان بھرنے کی ضرورت ہے، ملک میں یوم جمہوریت منانے کا ابھی موقع نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اسٹینڈنگ کمیٹی کا کردار نگرانی کا ہے، انتظامی فیصلے کا اختیار وزیر کے پاس ہونا چاہیے، ملک میں آدھا وقت جمہوریت ہی نہیں رہی، سسٹم کو چلنے دینا ہوگا، نظام چل چل کر ٹھیک ہوگا۔انھوں نے کہا کہ پارلیمانی روایات ختم ہو رہی ہیں، قانون سازی سمجھ کر کرنا ہوگی، بنیادی طور پر کیپیسٹی بلڈنگ کی ضرورت ہے۔