ایک سیاسی جماعت عدالتی فیصلے کی غلط تشریح پر نا اہل ہوئی، جسٹس اطہر

169

سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے ایک اہم ریمارکس میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ انتخابات پر لگائے گئے الزامات کو نظر انداز نہیں کر سکتی اور ووٹرز کے حقوق کی حفاظت کرنا اس کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین سپریم کورٹ کو مکمل انصاف فراہم کرنے کا اختیار دیتا ہے۔

سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے اضافی نوٹ میں لکھا کہ بادی النظر میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی تشریح غلط ہوئی، جس کے نتیجے میں ایک بڑی سیاسی جماعت کو انتخابی عمل سے باہر کر دیا گیا اور ووٹرز کو ان کے بنیادی حق سے محروم کر دیا گیا۔

انہوں نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا مقصد کسی بھی سیاسی جماعت کو انتخابات سے باہر کرنا نہیں تھا۔ جسٹس اطہر من اللہ نے لکھا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط تشریح کی بنیاد پر نا اہل ہوئی۔

انہوں نے مزید لکھا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل نے پی ٹی آئی امیدواروں کو آزاد حیثیت دینے کا فیصلہ ریٹرننگ افسران پر ڈالنے کی کوشش کی۔ الیکشن کمیشن کو مطمئن کرنا ہے کہ اس نے کس جواز پر سیاسی جماعت کو انتخابی عمل سے باہر کیا۔ اگر الیکشن کمیشن اس معاملے میں مطمئن کرنے میں ناکام رہا تو اس کی آئینی ذمہ داری پر سنجیدہ سوالات اٹھیں گے۔