مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کا بجٹ کیخلاف ملک گیر مزاحمتی تحریک شروع کرنیکا اعلان

81

اسلام آباد( نمائندہ جسارت)مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر محمد کاشف چودھری نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی سے عوام دشمن بجٹ پاس کروایا گیا جو مراعات یافتہ طبقے کو نوازنے کے لئے بنایا گیا اور آئی ایم ایف کی غلامی کی دستاویز پر دستخط کیے گئے جو بجٹ پاس کیا گیا دراصل وہ 24ویں آئی ایم ایف پروگرام کے حصول کے لیے آئی ایم ایف کو خوش کرنے اور عالمی مالیاتی اداروں کی رضامندی حاصل کرنے کے لیے بنایا گیا یہ عوام دوست بجٹ نہیں بلکہ پاکستان کی معیشت صنعت تجارت کی تباہی کی دستاویز پر دستخط کیے گئے حکومت نے نہ تو ہماری تجاویز کو سنا اور نہ ہی ہمارے تحفظات کو دور کیا ۔ ہم نے تاجروں صنعت کاروں اور عوام کی لڑائی لڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور ملک میں ناروا ٹیکسز کے نفاذ اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف ملک گیر مزاحمتی تحریک شروع کر رہے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز تاجر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ محمد کاشف چودھری نے کہا کہ بجٹ کے حوالے سے تجاویز دیں اور تحفظات کا اظہار کیا تھا لیکن حکومت نے ہماری تجاویز کو خاطر میں نہ لایااور نہ ہی تاجروں کے تحفظات کو دور کیا بجٹ پاس ہونے کے بعد یہ ضروری سمجھتے تھے کہ تاجروں اور صنعت کاروں کے تحفظات سے ملک و قوم کو آگاہ کریں‘ توقع تھی کہ یہ بجٹ معیشت کی بحالی کا بجٹ ہوگا ٹیکسز کو منصفانہ بناتے ہوئے،ٹیکسز کی شرح کو کم کرتے ہوئے، بجلی اور گیس کی قیمتوں کو کم کرتے ھوئے دم توڑتی صنعتوں کی بحالی،معیشت و تجارت کے پہیے کو چلانے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں گے اور عوام کو ریلیف دینے کی طرف قدم بڑھائے جائیں گے لیکن یہ عوام دشمن بجٹ درحقیقت مراعات یافتہ طبقے کو نوازنے کے لیے بنایا گیا اور یہ ائی ایم ایف کی غلامی کی دستاویز پر دستخط کیے گئے ہیں‘ بجٹ میں حکومتی اخراجات کم کرنے کے بجائے عوام پر اس کا بوجھ ڈالا گیا‘ سالانہ ترقیاتی پروگرام پر کٹ نہیں لگایا گیا اور نہ ہی وی آئی پی کلچر اور شاہانہ طرز زندگی کو چھوڑنے کے لیے کوئی اقدامات اٹھائے گئے بلکہ اراکین اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کا اختیار قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کو دے دیے گئے کہ جب چاہیں اپنی مرضی سے اراکین اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافہ کر لیا جائے بجٹ میں عام ادمی کو باعزت روزگار فراہم کرنے کا کوئی پروگرام نہیں دیا گیا محمد کاشف چودھری نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ کی انڈسٹری سے 54 سے زائد صنعتیں وابستہ ہیں اس انڈسٹری کے پہیے کو چلانے کے لیے ٹیکسز کی شرح کو کم کرنا ضروری تھا۔سیون ای، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور سی وی ڈی کو کم کیا جانا چاہئے تھا لیکن ایسا نہیں کیا گیا جبکہ ریٹائرڈ و حاضر سروس بیوروکریٹس و جرنیلوں لو جائداد کی خرید و فروخت پر ایڈوانس انکم ٹیکس سے استثنا دے دیا گیا جو صاف ظاہرکرتا ہے کہ یہ اشرافیہ کو نوازنے کا بجٹ ہے بجٹ میں ناروا ٹیکسز لگائے گئے اور بجلی کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ کیا گیا جس کے خلاف ہم ملک گیر مزاحمتی تحریک شروع کر رہے ہیں جس کے پہلے مرحلے میں بجلی کی قیمتوں میں اضافے اور ناروا ٹیکسز کے خلاف ملک کے تمام شہروں میں احتجاجی مظاہرے منعقد کیے جائیں گے۔ ہم پاکستان کی معیشت کو بچانے کے لیے یہ مزاحمتی تحریک شروع کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ امپورٹڈ وزیر خزانہ تاجر دوست اسکیم کے حوالے سے تاجروں کو دھمکیاں دینے پر اتر ائے ہیں ‘وزیر خزانہ نام نہاد تاجر دوست اسکیم کے نفاذ کے لئے تاجروں کو دھمکیاں دینے کے بجائے حقیقی تاجر نمائندوں کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر اسکیم کی خامیوں کو دور کرنے کے بارے میںسنجیدگی سے بات کریں،تاجر ٹیکس دے رہا ہے اور ٹیکس دینا چاہتاہے مگر ڈنڈے کے زور پر نہ ماضی میں تاجروں پر ظالمانہ اور جابرانہ ٹیکس نافذ کیا جا سکا اور نہ ہی مستقبل میں ہوسکے گا،ہم تاجروں کا تحفظ کریں گے اور تاجروں کے تحفظ کے لئے ہر انتہائی قدم اٹھانے کے لئے تیار تھے،تیار ہیں اور تیار رہیں گے۔