آپریشن عزم استحکام ملک،عوام اور فوج کیلیے باعث نقصان، اسے مسترد کرتے ہیں: حافظ نعیم الرحمن

239
Rejection of Operation Zazam Shattab due to loss

لاہور: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ آپریشن عزم استحکام ملک، عوام اور فوج کے لیے نقصان دہ ہوگا، جماعت اسلامی کا آپریشن پر موقف واضح ہے، اسے مسترد کرتے ہیں۔

حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہافغان سرزمین سے پاکستان میں دہشت گردی کسی صورت نہیں ہونی چاہیے، تاہم لڑائی مسئلے کا حل نہیں، پاکستان، افغانستان، چین اور ایران خطے میں امن کے لیے بات چیت کریں، چاروں ممالک اور وسط ایشیائی ریاستوں اور روس کو ملاکر خطے میں امن، ترقی، عوام کی خوشحالی کے لیے بلاک بن سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ تاثر نہیں دیا جانا چاہیے کہ چین کے کہنے پر آپریشن ہورہا ہے، چین کے افغانستان سے بہت بہتر تعلقات ہیں۔ افغانستان کے اندر آپریشن کے حکومتی حامی خطے کو جہنم بنانا چاہتے ہیں۔ افغانستان سے مذاکرات اور تعلقات میں مثبت پیش رفت کی حمایت کریں گے، جماعت اسلامی اس سلسلے میں معاونت کے لیے تیار ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ نائب امیر لیاقت بلوچ، سیکر ٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخواہ پروفیسر ابراہیم، امیر بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی، نائب امیر کے پی عنایت اللہ خان، سیکرٹری جنرل کے پی عبدالواسع اور خیبر پختونخواہ، ضم شدہ قبائلی علاقوں اور بلوچستان سے دیگر قیادت بھی اس موقع پر موجود تھی۔

امیر جماعت نے صحافیوں کو بتایا کہ جماعت اسلامی نے منصورہ میں جاری مشاورت کے بعد آپریشن عزم استحکام کو مسترد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جماعت اسلامی کی مہنگائی، لوڈشیڈنگ اور آئی ایم ایف کے تیارکردہ بجٹ کے خلاف تحریک جاری ہے، اتوار کو بھی مشاورت جاری رہے گی اور سوموار کو آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ آپریشنز کی تاریخ گواہ ہے یہ ناکامی سے دوچار ہوئے، بیرونی طاقتوں کی ایما پر ملک کو عدم استحکام سے دوچار کیا گیا، دہشت گردی کے اسباب کا جائزہ لینا ہوگا، حکمرانوں نے عوام کو تعلیم، صحت، روزگار سے محروم کیا، ان وجوہات پر غور کرنا ہوگا کہ لوگ کیوں بیرونی طاقتوں کے ہتھے چڑھ کر دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہوجاتے ہیں۔ نیشنل ایکشن پلان میں آپریشن کے ساتھ یہ تمام عوامل طے ہوئے تھے، عمل درآمد نہیں ہوا، دہشت گردی کے خاتمہ اور امن وترقی کے لیے عوام کو اعتماد میں لینا ہوگا۔ خودانحصاری کی منزل حاصل کرنا ہوگی، کسی سے قرضہ تو کسی سے اسلحہ مانگا جارہا ہے۔

حافظ نعیم کاکہ تھا کہ حکمران عیاشیوں میں مصروف عوام فاقوں مررہی ہے،ملک ایسے آگے نہیں بڑھے گا۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پاکستانی عوام نے چالیس سال تک افغانوں کی میزبانی کی، افغانستان اور پاکستان کے تعلقات مضبوط اور برادرانہ تھے، مشرف کے امریکی جنگ میں شمولیت سے مغربی سرحد عدم استحکام سے دوچار ہوئی، خمیازہ آج تک بھگت رہے ہیں، ہزاروں شہادتیں ہوئی، قومی معیشت کو دو سو ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔

انہوں نے کہا کہ افغان حکومت کو ادراک ہونا چاہیے کہ پاکستانیوں نے ان کے لیے بے پناہ قربانیاں دیں، چند لوگوں کے کرتوتوں کی وجہ سے انہیں ان لوگوں کی حمایت نہیں کرنی چاہیے جو پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتی ہیں، پاکستان میں بھی ایسی لابیز ہیں جو پاکستان افغانستان کو لڑانا چاہتی ہیں، اس سے امریکہ اور بھارت کو خوشی ہوگی، یہی لابیز کشمیریوں کے قاتل مودی سے بھی تعلقات استوار کرنے کی خواہش رکھتی ہیں۔

امیر جماعت کاکہنا تھا کہ  پاکستان دوستوں کو دشمن اور دشمن کو دوست بنانا افورڈ نہیں کرسکتا۔ امیر جماعت نے کہا کہ بجٹ آئی ایم ایف کی غلامی کا طوق ہے، یہ غلاموں کے غلاموں نے تیار کیا، جماعت اسلامی اسے مکمل طور پر مسترد کرچکی ہے اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، بجٹ میں سول فوجی بیوروکریسی، عدلیہ، اراکین اسمبلی کے لیے مراعات کا اعلان ہوا اور عوام پر ظالمانہ ٹیکسز عائد کیے گئے، ملک میں جاگیردار ٹیکس نہیں دیتے، حکومت نے چھوٹے کسانوں اور زراعت کو تباہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوم کو پہلے ہی بتادیا تھا کہ ن لیگ، پی پی اور ایم کیو ایم میں بجٹ پر نورا کشتی ہورہی ہے۔