پاکستان غزہ سے اسرائیلی فورسز کو فوری واپسی کا مطالبہ کرتا ہے،دفترخارجہ

73

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکی قرارداد پاکستان کے معاملات میں مداخلت ہے جو قابل قبول نہیں۔ ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے ہفتہ وارمیڈیا بریفنگ میں کہا کہ پاکستان ایک خود مختار ریاست ہے۔ امریکی ایوان نمائندگان میں قرارداد پاکستان کے معاملات میں مداخلت ہے جو قابل قبول نہیں ہے۔ترجمان نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے امریکی کانگریس نے زمینی حقائق کو جانے بغیر قرارداد منظور کی۔ امریکا سے ہمارے بہترین دو طرفہ تعلقات ہیں۔ ایک دوسرے کے اندرونی معاملات میں دخل نہ دینے کی پالیسی پر کاربند رہا جائے تو تعلقات بہتر رہتے ہیں۔ امریکی کانگریس کو پاک امریکا تعلقات کی مضبوطی کے لیے کام کرنا چاہیے۔ امریکی ایوان نمائندگان کی طرف سے قرارداد پاکستان کے داخلی امور میں غیر ضروری مداخلت ہے۔ پاکستان امریکا کے ساتھ تعلقات باہمی اعتماد اور ایک دوسرے کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کے اصولوں پر رکھنا چاہتا ہے۔دفترخارجہ کی ترجمان نے کہا کہ پاکستان غزہ سے اسرائیلی فورسز کی فوری واپسی کا مطالبہ کرتا ہے۔ فلسطین پر اقوام متحدہ کی انکوائری رپورٹ میں نہتے فلسطینیوں کے قتل کے حوالے سے حیران کن انکشافات کیے گئے ہیں۔ وقت ہے کہ غزہ میں ہونے والے مظالم کو روکا جائے۔ ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستانی ماہرین مقبوضہ کشمیر میں کشن گنگا اور رتلے ہائیڈرو الیکٹرک پاور پراجیکٹس کا معائنہ کر رہے ہیں ۔پاکستان اپنے ماہرین کی واپسی پر بھارت میں پانی کے استعمال سے متعلق اپنی رائے اور نتائج سے آگاہ کرے گا۔اس وقت پاکستانی ماہرین کا وفد نیوٹرل ایکسپرٹس کے ہمراہ مقبوضہ کشمیر کے دورے پر ہے۔انہوںنے کہا کہ حکومت نے رضوان سعید کو واشنگٹن میں نیا سفیر تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے، عاصم افتخار کو نیویارک اقوام متحدہ میں پاکستان کا ایڈیشنل مستقل مندوب تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان کو بھارتی مقبوضہ کشمیر میں عوام کے جمہوری حقوق کی عدم فراہمی پر تشویش ہے، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بند ہونا چاہیے، پاکستان کشمیریوں کی ہر طرح سے حمایت جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان یقینی بنائے کہ وہ اپنی سرزمین کسی کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔