کاروباری برادری پربوجھ کم کیا جائے، میاں زاہد حسین

97

کراچی (کامرس رپورٹر) ایف پی سی سی آئی پالیسی ایڈوائزری بورڈ اور نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ایف پی سی سی آئی اور سینیٹ کی جانب سے پیش کی گئی بجٹ سفارشات پر سنجیدگی سے غورکیا جائے۔ایف پی سی سی ائی کی پیش کردہ تمام سفارشات قابل عمل ہیں جن کا مقصد عام آدمی پربوجھ کم کرنا اور پیداواروبرآمدات کومنفی اثرات سے بچانا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں تنخواہ دارطبقہ ایسوسییشن اف پرسنز اور ایس ایم ایز پرضرورت سے زیادہ بوجھ ڈالا گیا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ان سیٹیکس کی مد میں 75 ارب روپے اضافی وصول کئے جائیں گے جبکہ معاشی ماہرین کا خیال ہے کہ یہ وصولی سوارب سے زیادہ ہوگی۔کچھ شعبوں سے آٹے میں نمک کے برابرٹیکس لینا اوربہت سے شعبوں کوٹیکس سے مبرا رکھنا انصاف کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ حکومت نے بہت سے ایسے شعبوں پربھی ٹیکس عائد کردئیے ہیں جس سے عوام براہ راست متاثرہونگے اورفوڈ سیکورٹی کا مسئلہ سنگین ہو جائے گا۔ سینٹ نے تنخواہ دارطبقے پرٹیکس کا بوجھ کم کرنے سمیت 128 سفارشات قومی اسمبلی کوبھجوائی ہیں جن میں بالواسطہ ٹیکسوں میں 50 فیصد کمی اوربراہ راست ٹیکسوں میں اضافہ سب سے اہم ہے جس پرعمل درآمد سے پاکستان کے زیادہ ترمسائل حل ہوسکتے ہیں۔