عالمی سطح پر چینی اثر و رسوخ بڑھ جائے تو پاکستان امریکی دائرہ اثر سے نکل سکتا ہے

318

اسلام آباد (رپورٹ: میاں منیر احمد) عالمی سطح پر چینی اثر و رسوخ بڑھ جائے تو پاکستان امریکی دائرہ اثر سے نکل سکتا ہے‘ داخلی معاشی استحکام ، خودمختاری اور پارلیمانی فیصلوں کے ذریعے ہی ملک پر واشنگٹن کا دبائو کم کیاجا سکتا ہے‘ منتخب عوامی قیادت ہی قوم کو مسائل کے بھنور سے نکال سکتی ہے ‘آئی ایم ایف ملکی معاملات میں مداخلت کر رہا ہے‘ آمروں، سیاسی و مذہبی رہنمائوں کے کردار کو تعلیمی نصاب میں شامل کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہارسابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی‘سابق بیورو کریٹ، کشمیر کمیٹی کے سابق ڈی جی نسیم خالد‘ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (ڈیموکریٹس) پنجاب کے صدر بابر جمال اور تاجر رہنما کاشف چودھری نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’کیا پاکستان کبھی امریکا کے دائرہ اثر سے باہر نکلے گا؟‘‘ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان کو مکمل خود مختاری حاصل کرنی چاہیے اور فیصلے پارلیمنٹ کے اندر کرنے چاہئیں‘ اس کے بعد ہی امریکی دائرہ اثر سے نکلنا ممکن ہوگا‘ ہمیں سیاسی استحکام بھی حاصل کرنا ہے اور معیشت بھی درست کرنی ہے جب تک اصلاحات نہیں ہوں گی حالات درست نہیں ہوں گے‘ آج اصلاحات نہیں کیں تو کل حالات مزید خراب ہوں گے‘ جب ہم داخلی طور پر مضبوط ہوجائیں گے تو پھر ایسے سوالات بھی جنم نہیں لیں گے‘ ضروری ہے کہ ہم مضبوط بن جائیں جس کے لیے ایمان دار‘ جرأت مند اور پاکستان کو آگے بڑھانے والی سیاسی قیادت عوام کے ووٹ سے سامنے آئے۔ نسیم خالد نے کہا کہ امریکی دائرہ اثر سے نکلا جاسکتا ہے‘ اگر ایک کام ہوجائے وہ یہ ہے کہ امریکا کا دنیا پر اثر کم ہوجائے اور چین کا اثر و رسوخ بڑھ جائے مگر مکمل خود مختاری اور ا قتدار اعلیٰ صرف معاشی طور پر آزاد قوموں کا خاصہ ہے۔ بابر جمال نے کہا کہ ایک قانون متعارف کروایا جائے جس کے تحت کوئی سرکاری افسر اور اس کی اولاد ملک سے باہر جا کر رہائش اختیار نہیں کرسکتی اور اگر کوئی ایسا کرے تو اس کی شہریت ختم کر کے اسے قومی غدار قرار دیا جائے‘ اشرافیہ کو بھی تعلیم اور صحت کی سرکاری سہولیات کے علاوہ کوئی دوسری سہولت لینے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے‘ اس کے علاوہ زرعی اراضی کی تقسیم کے لیے قانون سازی ہونی چاہیے‘ قومی کمیشن برائے ہسٹری ملک کے غداروں کو ننگا کرے اور اس کی تحقیق کو نصاب میں شامل کرکے تعلیمی اداروں میں پڑھایا جائے‘ جنرل ایوب خان ، جنرل یحییٰ خان،جنرل ضیا الحق اور جنرل پرویز مشرف اور ذوالفقار علی بھٹو کے علاوہ دوسرے سیاسی و مذہبی رہنمائوں کے کردار کو بھی عوام کے سامنے لایا جائے‘ آج تک کے تمام قومی سانحات کی جھوٹی سچی تمام رپورٹوں کی اشاعت کو یقینی بنایا جائے۔ کاشف چودھری نے کہا کہ وفاقی حکومت آئی ایم ایف کی تجویز پر ترقیاتی پروگرام کو ترتیب دے رہی ہے‘ مزید یہ کہ وفاقی حکومت نے صوبائی منصوبوں کے فنڈز میں کمی آئی ایم ایف کی ہدایت پر کی ہے‘ یہ پاکستان کی ترقی میں آئی ایم ایف کی براہ راست مداخلت ہے جو مناسب نہیں‘ آئی ایم ایف جس طرح پاکستان کے گرد شکنجہ کس رہا ہے اس سے یہی تاثر پختہ ہو رہا ہے کہ پاکستان کی آزادی اور خود مختاری پر وہ پوری طرح قابض ہو چکا ہے‘ نہایت افسوس ناک بات یہ ہے کہ حکمرانوں کو اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑ رہا کہ ملک کے بارے میں حساس نوعیت کی معلومات وہ ایسے ادارے کو دے رہے ہیں جو صیہونیوں کے قبضے میں ہے اور اس کے پاس ایسی معلومات کا ہونا پاکستان کے وجود کے لیے خطرہ بن سکتا ہے‘ یہ صورتحال قرض لینے والے حکمرانوں کے لیے لمحہ فکر ہونی چاہیے اور انہیں اس بات پر ضرور توجہ دینی چاہیے کہ وہ ملک کو پائوں پر کھڑا کرنے کے نام پر ایسے اقدامات ہرگز نہ کریں جن سے ملک کی سالمیت ہی داو پر لگ جائے۔