واشنگٹن (اے پی پی)امریکا نے مذہبی آزادی سے متعلق اپنی رپورٹ میں اپنے قریبی اتحادی بھارت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت میں اقلیتوں کے خلاف تعصب پر مبنی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق بدھ کے روز جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ برس پورے سال(2023) کے دوران سینئر امریکی حکام اپنے بھارتی ہم منصبوں کے ساتھ مذہبی آزادی کے مسائل پر تشویش کا اظہار کرتے رہے۔ وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے مذہبی آزادی سے متعلق سالانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہم بھارت میں تبدیلی مذہب کے خلاف قوانین، اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر، ان کے گھروں اور اقلیتی مذہبی برادریوں کی عبادت گاہوں کے مسمار کرنے کے واقعات میں تشویشناک اضافہ دیکھتے رہے ۔امریکی رپورٹ میں اقلیتوں کے ساتھ ہونے والے ایسے درجنوں واقعات کا ذکر کیا گیا ہے جن میں انہیں خاص طور پر نشانہ بنایا گیا۔ ان میں سے ایک وہ واقعہ بھی شامل ہیجس میں محکمہ ریلوے سے وابستہ ایک سکیورٹی اہلکار نے ممبئی کے قریب ٹرین میں تین بے گناہ مسلم مسافروں کو گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔ رپورٹ میں مسلمانوں کے خلاف حملوں کی متعدد مثالیں پیش کی گئی ہیں اور کہا گیا ہے کہ مسلمان مردوں پر اس الزام کے تحت بھی جان لیوا حملے کیے گئے کہ وہ گائے کے گوشت کی تجارت کرنے یا ذبح کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔رپورٹ کے مطابق بھارت میں اقلیتی گروہوں کے اراکین کو جھوٹے، من گھڑت الزامات پر ہراساں کیا گیا، مسیحی برادری کے خلاف بھی پرتشدد واقعات میں اضافہ ہوا ۔امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ میں شمال مشرقی ریاست منی پور میں ہونے والے تشدد کا بھی حوالہ دیا گیا ۔ ریاست میں یہ نسلی تشدد گزشتہ برس مئی میں کوکی(عیسائی) اور اکثریتی طبقہ میتی(ہندو) گروہوں کے درمیان شروع ہوا تھا جس میں اب تک دو سو سے زائد افراد ہلاک جبکہ ہزاروں بے گھر ہو چکے ہیں۔