پشاور ہائیکورٹ کا پی ٹی اے کو ٹک ٹاک سے توہین مذہب اور قابل اعتراض ویڈیوز ہٹانے کا حکم

222

پشاور ہائیکورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی پی ٹی اے کو ٹک ٹاک سے توہین مذہب اور قابل اعتراض ویڈیوز ہٹانے کا حکم دے دیا۔

رپورٹ کے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سماعت کی۔

سماعت کے دوران بیرسٹر بابر شہزاد نے کہا کہ ٹک ٹاک کو بند کیا جائے۔ ٹک ٹاک پر جو توہین مذہب کی پوسٹیں شیئر کی جاتی ہے ہمیں اس پر اعتراض ہے۔

عدالت نے پی ٹی اے کو ٹک ٹاک سے توہین مذہب اور قابل اعتراض ویڈیوز ہٹانے کا حکم دے دیا۔

وکیل پی ٹی اے جہانزیب محسود نے ریمارکس دیے کہ ہم نے کمنٹس آج جمع کرادیے، ٹک ٹاک پر جب بھی کوئی توہین مذہب پوسٹ شیئرکی جاتی ہے اس کو بلاک کردیا جاتا ہے۔

درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر بابر شہزاد عمران نے کہا کہ جو مثبت چیزیں شیئر ہوتی ہے ہم اس کے خلاف نہیں ہے۔

جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی اہم ایشو ہے، جو مثبت چیزیں ہیں شیئر کریں لیکن قابل اعتراض چیزیں نہیں ہونی چاہیے۔

انہوں نے مزید ریمارکس دیے کہ جو چیزیں قابل اعتراض ہیں جو توہین مذیب کی پوسٹیں ہیں وہ نہیں ہونی چاہیے۔

جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے ریمارکس دیے کہ دیگر ممالک میں تو اس کو فلٹر کیا جاتا ہے، یہاں پر ایسا کیو نہیں کیا جاتا؟۔

جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے پی ٹی اے کو ٹک ٹاک پر توہین مذہب اور قابل اعتراض ویڈیوز فوری طورپر ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے 7 دن میں جواب طلب کرلیا جب کہ سماعت کو 24 جولائی تک ملتوی کردیا۔