وزیراعظم کے 200 ارب روپے کے پیکج پر آئی ایم ایف نے اعتراض کردیا

222
quick deal

اسلام آباد:  وزیراعظم شہباز شریف کے 200 ارب روپے کے پیکیج پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے اعتراض کردیا ہے جس کا مقصد صنعتی صارفین کے لیے بجلی کے نرخوں میں 10.69 روپے فی یونٹ کمی کرنا تھا۔

آئی ایم ایف نے بینک بیلنس سمیت ہر قسم کے اثاثوں پر ویلتھ ٹیکس لگانے کی تجویز کی بھی حمایت نہیں کی۔

ذرائع کے مطابق، حکومت نے بعض شعبوں پر ٹیکس بوجھ کم کرنے کے بدلے تمام اثاثوں پر 0.1 فیصد ویلتھ ٹیکس لگانے کی تجویز دی، جس میں بینک بیلنس اور شیئرز بھی شامل ہیں، اور ویلتھ اسٹیٹمنٹس میں ظاہر کیے گئے اثاثوں پر 0.5 فیصد ویلتھ ٹیکس لگانے کی بھی تجویز دی۔ تاہم، آئی ایم ایف نے بینک کھاتوں میں موجود نقد رقم پر ویلتھ ٹیکس لگانے پر اعتراض کیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بینک بیلنس کو شامل نہ کرنے کے بعد، باقی اثاثوں پر ریونیو کا اثر زیادہ نہیں ہوگا، اس لیے حکومت جمعہ کو ویلتھ ٹیکس متعارف نہیں کر سکے گی۔

حکومت کیڑے مار ادویات، کھاد، اور سابقہ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں پر ٹیکس نہیں لگانا چاہتی، اور اسے ان شعبوں کے بدلے آئی ایم ایف کو متبادل دینا ہوگا۔

ذرائع کے مطابق، آئی ایم ایف نے ایک بار پھر وزیر اعظم کے 200 ارب روپے کے ریلیف پیکیج کے تحت صنعتوں کے لیے بجلی کی قیمت میں 10.69 روپے فی یونٹ کمی کے فیصلے کے بارے میں مزید وضاحتیں طلب کی ہیں۔

حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ عالمی قرض دہندہ نے اس پیکیج کو ایک طرف صنعتوں کو پوشیدہ سبسڈی دینے کی کوشش اور دوسری طرف رہائشی صارفین پر اضافی بوجھ ڈالنے کے طور پر دیکھا ہے۔

حکومت نے پیکیج کا اعلان کرنے سے پہلے آئی ایم ایف کو آن بورڈ لیا یا نہیں اس سوال کا آئی ایم ایف کی نمائندہ ایستھر پیریز نے جواب نہیں دیا ۔

حکومت نے بجٹ میں آئندہ مالی سال کے پیکیج کے لیے 120 ارب روپے مختص کیے ہیں اور باقی رقم رہائشی، تجارتی اور صنعتی صارفین سے بجلی کے مقررہ چارجز کے ذریعے وصول کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔