الیکشن کمیشن کسی سیاسی پارٹی کو انتخابی عمل سے نہیں نکال سکتا ، جسٹس اطہر

158

اسلام آباد: سنی اتحاد کونسل کی جانب سے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی مخصوص نشستوں سے انکار کو چیلنج کرنے والی درخواست کی سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی کو انتخابی عمل سے نکال کر عدالتی فیصلے کی غلط تشریح کی ہے ۔

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ بنچ نے کیس کی سماعت کی۔

بینچ کے دیگر ججز میں جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ اے ملک، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید، جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس نعیم اختر افغان شامل تھے ۔

اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کے ذریعے جمع کرائی گئی اپنی 30 صفحات پر مشتمل تحریری گذارش میں، وفاقی حکومت نے فوری طور پر پٹیشن کو خارج کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایس آئی سی اقلیتوں اور خواتین کے لیے مخصوص نشستوں کا حقدار نہیں ہے کیونکہ یہ مکمل طور پر آزاد امیدواروں پرتشکیل دی گئی تھی۔

اٹارنی جنرل نے برقرار رکھا کہ سنی اتحاد کونسل  نے 8 فروری کے انتخابات میں ایک بھی امیدوار کھڑا نہیں کیا اور الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 104 کے تحت مطلوبہ فہرست بھی پیش نہیں کی ہے ۔

حکومتی جواب میں کہا گیا کہ دوسری جماعتوں کو ان کی حاصل کردہ جنرل نشستوں کے تناسب سے اضافی نشستیں الاٹ کی جائیں جس فارمولے کی بنیاد پر آزاد امیدواروں کو جیتنے کے بعد نکالا گیا تھا۔