سندھ اسمبلی ،سعید غنی کا کراچی کو نصف سے بھی کم پانی فراہم کیے جانے کا اعتراف

111

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ اسمبلی میں بدھ کو چھٹے روز بھی بجٹ پر عام بحث کا سلسلہ جاری رہاجس میں سنیئر پارلیمنٹرینز نے حصہ لیا۔ سندھ کے وزراء￿ کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ نے صوبے کے عوام کے لیے مثالی کام کیے ہیں جس کی کہیں اور مثال نہیں مل سکتی یہی وجہ ہے کہ سندھ کے عوام بار بار پیپلز پارٹی کو منڈیٹ سے نوازتے ہیں جبکہ قائد حزب اختلاف نے حکومت سندھ کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس کے تمام منصوبے صرف کاغذوں تک محدود ہیں اور وہ کراچی کے ساتھ امتیازی سلوک کررہی ہے۔سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف علی خورشیدی نے اپنی بجٹ تقریر کے آغاز میں یہ شکوہ کیا کہ سندھ حکومت نے بجٹ کے سلسلے میں نہ تو ہم سے کوئی مشاورت کی اور نہ ہی اپوزیشن کی تجاویز کو خاطر میں لایا گیا۔انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو نے جو مسائل قومی اسمبلی میں بتائے وہی سندھ میں ہیں مگر سندھ میں سارے کام کاغذوں کی حد تک ہے گراونڈ پر کوئی کام نہیں ہو رہا،دھابیجی اسپیشل اکنامک زون 2021 سے بنایا جا رہا ہے امید ہے وہ بھی نہیں بنا ہوگا۔علی خورشید نے کہا کہ حکومت کا عویٰ ہے کہ کراچی کے لیے ہم بہت کام کرتے ہیں۔ مگر گزشتہ کئی بجٹوں میں جو منصوبے رکھے گئے تھے وہ آج تک مکمل نہیں ہوسکے ہیں۔ان منصوبوں میںکے تھری اور کے فور بی آرٹی منصوبوں کا ذکر ہے۔ان میں انڈر پاس اور برجز کا بھی ذکر ہے۔ مگر یہ صرف دستاویزات تک محدود ہیں۔انہوں نے کہا کہ بی آر ٹی اور اورنج لائن کئی سالوں میں کئی بار بنانے کے دعوے کیے گئے رقم بھی مختص کی گئیں مگر یہ آج بھی نامکمل ہی ہیں۔ قائد حزب اختلاف نے کہا کہ ایک جانب وفاق سے شکوہ کرتے ہیں کہ فنڈز ٹرانسفر نہیں کرتے دوسری جانب حکومت سندھ خود اپنے فنڈز پورے جمع نہیں کرپاتے۔سندھ کے سینئر وزیر اطلاعات و ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن نے سندھ اسمبلی میں اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ پیپلز پارٹی عوامی خدمت پر یقین رکھتی ہے اس ایوان میں بیٹھے تمام لوگوں کا فرض ہے کہ وہ صوبے کے عوام کے مسائل کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں۔ انہوں نے کہا کہ منتخب اسمبلی ارکان عوام کو حساب دینے کے لیے موجود ہیں،نئے سال کے لیے محکمہ ایکسائز کو 203 ارب کی وصولی کا ٹارگٹ ملا ہے۔ہماری کابینہ کو 100دن ہوچکے ہیں اور ہماری کارکردگی عوام ک سامنے ہے۔انہوں نے کہا کہ اب کوئی غیر رجسٹرڈ گاڑی سڑک پر نہیں آسکے گی۔انہوں نے بتایا کہ سندھ کابینہ نے اسکولز میں ڈرگ ٹیسٹ کی منظوری دیدی ہے۔انہوں نے بتایا کہ 61 ارب روپے کا یلو لائن بی آرٹی کراچی کا منصوبہ ہے ، ریڈ لائن بی آرٹی پر نگراں دور میں کام بند رہا جو اب بحال ہوچکا ہے۔شرجیل میمن نے کہا کہ 21لاکھ گھر دنیا کی تاریخ میں سندھ حکومت بنارہی ہے۔بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر بلدیات سعید غنی نے کہا کہ ہمارے محکمے میں 11سو37 اسکیمیں ہیں اور 74 بلین سے زائد کا پورٹ فولیو ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ کچھ لوگوں نے یہ تاثر بنانے کی کوشش کی کہ کراچی کے ساتھ ہم ظلم کرتے ہیں‘ان کا کہنا تھا کہ کراچی واٹر سیکٹرامپرومنٹ پروگرام 1600ملین ڈالر کا منصوبہ ہے ۔ کراچی کے مسائل کا حل صوبائی ترقیاتی بجٹ سے نہیں کرسکتے ، کے بی فیڈر کی لائننگ بھی کے فور میں شامل ہے ۔ ایف ڈبلیو او کے فور پر کام کررہاتھا اسی سال کے فور پر کام شروع ہوجائے گا ۔ انہوں اس بات کو تسلیم کیا کہ اس وقت کراچی کی ضرورت کا نصف سے بھی کم پانی دستیاب ہے تاہم حب کینال کی اسکیم کیلیے5ارب روپے مختص کیے گئے ہیں – انہوں نے ایوان کو یقین دلایا کہ غیر قانونی ہائیڈرنٹس کیخلاف کارواِئی نہ کریں تو ہم مجرم ہونگے ‘ کلک منصوبہ بھی کراچی کیلیے ہے کراچی میں گاربیج ٹرانسفر اسٹیشنز کا مسئلہ تھا۔انہوں کہا کہ پاور ہاوس،فور کے چورنگی پر برج تعمیر کریں گے ۔ کے ایم سی کی مالی حالت ایسی نہیں کہ عباسی شہید اسپتال کو چلاسکے – انہوں نے کہا کہ کراچی کے شہریوں سے میونسپل ٹیکس کے الیکٹرک کے ذریعے لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ رشوت لینے دینے والے لوگ اگر ہمیں نہ بتائیں تو ہم کیا کرینگے ؟ غیر قانونی تعمیرات کیخلاف کاروائی نہ ہو تو ہم ذمہ دار ہیں ‘ غیرقانونی تعمیرات میں ملوث بلڈرز کیخلاف ایف آئی آر درج کرائیں – وزیر بلدیات نے کہا کہ بلدیاتی کونسلز کے لیے بجٹ160ارب روپے کردیاگیا ہے جبکہ یونین کمیٹیز کا بجٹ بڑھاکر12لاکھ کردیاگیا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کی صفائی کیلیے 22 ارب سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کو دیرہے ہیں سندھی مہاجر تقسیم سے صوبے کو بہت نقصان پہنچا ہے ۔