کراچی (کامرس رپورٹر)ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل ایکسپورٹ، ملبوسات، کپڑا، ڈینم، تولیہ، بیڈ ویئر، دستانے، چمڑا، ٹینری، قالین، کھیل، سرجیکل، چاول، پھل، سبزیاں اور فشریز سے وابستہ پاکستان کی تمام ایکسپورٹ ایسوسی ایشنز جن کی نمائندگی پاکستان ہوزری مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن،پاکستان ریڈی میڈ گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن، تولیہ مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن، پاکستان کلاتھ مرچنٹس ایسوسی ایشن، پاکستان ڈینم مینوفیکچررز ایسوسی ایشن اینٹی ایکسپورٹ فیڈرل بجٹ کو یکسر مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ فائنل ٹیکس ریجیم کے مجوزہ خاتمے اور دیگر اینٹی ایکسپورٹ ٹیکسیشن اقدامات ناقابل قبول ہیں جس کے تباہ کن اثرات کے نتیجے میں برآمدات میں کمی آئے گی اور اس کے باعث قیمتی زرمبادلہ کی کمائی میں بھی کمی ہوگی، قومی خزانے کے لیے محصولات بری طرح متاثر ہوں گی اور لاکھوں کی تعدادا میں شہری افرادی قوت بے روزگار ہو جائے گی۔ ایکسپورٹ ایسوسی ایشنز اور چیمبرز نے بیک وقت آج کراچی، لاہور، فیصل آباد، سیالکوٹ اور ملتان سے شرکت کی۔ایکسپورٹ ایسوسی ایشنز نے افسوس کا اظہار کیا کہ وزیر خزانہ ،چیئرمین ایف بی آر یا وزیر تجارت میں سے کسی بھی شخص نے ٹیکسٹائل ایکسپورٹ ایسوسی ایشنز سے وفاقی بجٹ کی تجاویز 2024-2025 کے لیے مشاورت یا رابطہ نہیں کیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ حکومت ہمیشہ موجودہ ٹیکس دہندگان خصوصاً ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کو ہی کیوں دباتی ہے؟ برآمد کنندگان حکومت کے لیے زرمبادلہ کما رہے ہیں، جو حکومت کے لیے سب سے زیادہ ریونیو پیدا کر رہے ہیں، لاکھوں کی تعداد میں سب سے زیادہ شہری روزگار فراہم کر رہے ہیں۔ وفاقی بجٹ میں حکومت کی جانب سے کوئی بھی غیر ضروری مہم جوئی اور غیر دانشمندانہ اقدام ان نازک معاشی حالات میں کارکردگی دکھانے والے واحد برآمدی شعبے کو تباہی کی طرف دھکیل دیں گے جس سے امن و امان کی صورتحال پیدا ہونے کا اندیشہ ہے اور بڑے پیمانے پر بے روزگاری پیدا ہوسکتی ہے۔