صرف شور مچانے سے کام نہیں چلے گا

182

پنجاب اور وفاقی حکومت بہت شور مچا رہی ہیں کہ حکومت نے روٹی کی قیمت کم کردی ہے‘ اعلان کے مطابق پنجاب حکومت نے صوبے بھر روٹی کی قیمت چار روپے کم کرکے 16 روپے مقرر کر دی ہے۔ کے پی کے حکومت نے روٹی کی قیمت پندرہ روپے مقرر کر دی ہے‘ اپنی حکومت کے اعلان کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لکھا کہ الحمدللہ، جناب نواز شریف نے بھی تندوروں پر جاکر ریٹ معلوم کیے اور حکومت کے اعلان کردہ نرخ پر روٹی فروخت کرنے کی تاکید کی اور تلقین کی۔ اب سوال صرف یہ ہے کہ پنجاب کی قانونی اور آئینی حدود کیا ہیں؟ کیا پنجاب میں موجود تھری اسٹار، فور اسٹار اور فائیو اسٹار بڑے ہوٹل اور ریسٹوران پنجاب حکومت کے دائرہ کار میں نہیں آتے۔ کیا پنجاب اسمبلی کا کیفے ٹیریا حکومت کی دسترس سے باہر ہے؟ ذرا

معلوم تو کیجیے کہ یہاں صارف کو روٹی کتنے میں مل رہی ہے؟ کیا وقعی یہاں روٹی سولہ روپے میں مل رہی ہے اور کیا واقعی اسلام آباد میں روٹی اٹھارہ روپے میں مل رہی ہے؟ اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہائوس کے کیفے ٹیریا سمیت یہاں موجود تھری اسٹار، فور اسٹار اور فائیو اسٹار بڑے ہوٹل اور ریسٹوران میں روٹی کی قیمت کیا چارج کی جاتی ہے؟ پارلیمنٹ ہائوس کے کیفے ٹیریا میں تو روٹی حکومت کے مقرر کردہ نرخ پر نہیں مل رہی۔ اسلام آباد کلب کے مینیو میں تو روٹی کی قیمت درج ہی نہیں۔ اگر پنجاب حکومت اور وفاق کی حکومت دونوں ایک پیج پر ہیں ایک دوسرے کی فوٹو کاپی ہیں تو پھر دونوں مل کر اپنے پانے دائرہ اختیار میں شامل علاقوں میں روٹی کی قیمت، جو خود طے کی ہے اس پر عمل درآمد کیوں نہیں کرا سکتیں؟

ایک اور سوال کیا مری اور اس جیسے تفریحی مقامات پنجاب میں نہیں ہیں ان مقامات پر روٹی کی قیمت کیا ہے؟ ذرا باہر تو نکلیں اور دیکھیں کہ آپ کے اپنے فیصلے کا کیا حشر نشر ہو

رہا ہے۔ مری میں ایک ہوٹل ہے اس کے ملازمین پارکنگ ایریا میں ہی ہر مہمان سے پندرہ سو روپے فی کس وصول کر رہے ہیں۔ یہ ایک عجیب منطق ہے۔ ایسے تمام فیصلے جن پر عمل درآمد ممکن نہ ہو، حکومتوں کو ایسے فیصلے نہیں کرنے چاہئیں۔ فیصلہ کیا ہے تو پھر عمل درآمد بھی کرایا جائے۔

یہ بات خبر کی حد تک تو ٹھیک ہے کہ حکومت پنجاب نے روٹی کی قیمت کم کر کے 16 جبکہ نان کی قیمت 20 روپے مقرر کر دی ہے، اور یہ بات بھی خبر ہی حد تک ہی ٹھیک ہے کہ تمام اضلاع اور متعلقہ محکموں کو ہدایت بھی جاری کر دی گئی ہے کہ اِس فیصلے پر سختی سے عملدرآمد کو یقینی بنائیں اور یہ بھی کمپنی کی مشہوری کے لیے ہی ہے اِس فیصلے کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف بذاتِ خود روٹی کی قیمت معلوم کرنے کے لیے عوام میں پہنچ گئے، اْنہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب

مریم نواز کے ہمراہ روٹی کی قیمتوں کا سروے کیا اور ریٹ لسٹ کا بھی معائنہ کیا‘ نواز شریف کا اِس موقع پر کہنا تھا کہ وہ روٹی کی قیمت کا خود جائزہ لیتے رہیں گے جبکہ نان بائیوں کو بھی تاکید کی کہ روٹی 20روپے میں دوبارہ نہ ملے، اس کے بعد پھر کیا ہے، یہی چراغوں میں روشنی نہ رہی۔ پنجاب حکومت کے اس فیصلے کے بعد طبلچی بھی جھوم اٹھے اور کہنا شروع کردیا کہ دیگر صوبائی حکومتوں کو بھی ایسا ہی فیصلہ لینا چاہیے۔ کے پی کے حکومت نے فیصلہ لیا اور روٹی کی قیمت پندرہ روپے مقرر کردی۔ سندھ نے بھی روٹی کی قیمت مقرر کی، یہ سب کچھ ٹھیک ہے مگر اصل بات تو عمل درآمد کی ہے جناب!

ابھی حال ہی میں پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ شہباز شریف اور مریم نواز کی حکومت کے پہلے 100 دن میں مہنگائی میں17 فی صد کمی آچکی ہے صوبائی وزیر اطلاعات عظمی بخاری نے کہا ہے کہ مریم نواز نے 100 دنوں میں 42 عوامی مفاد کے منصوبے متعارف کرائے ہیں۔ مفت علاج معالجے کے لیے فیلڈ اسپتال، کینسر کی مفت ادیات اور کلنک آن ویلز پروگرام متعارف کرائے، پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار ائر ایمبولینس کی سہولت متعارف کرانے جارہے ہیں۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز اپنی حکومت کے پہلے سو دنوں میں کافی متحرک نظر آئیں‘ حکومت پنجاب مہنگائی میں 17 فی صد کی دعویدار ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ ماسوائے سستا آٹا، روٹی اور سستے علاج معالجے کی سہولت کے باقی تمام اشیائے ضروریہ کے نرخ آسمانوں سے باتیں کر رہے ہیں۔ غریب آدمی کے لیے اب بھی دو وقت کی روٹی کا حصول وبال جان بنا ہوا ہے۔ بجلی، گیس کے نرخوں میں آئے روز کیا گیا اضافہ ان کی مشکلات کو مزید گمبھیر کرتا نظرآرہا ہے۔ جب تک ان کے نرخوں میں کمی نہیں کی جاتی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو عالمی سطح

کے مطابق نیچے نہیں لایا جاتا۔ مہنگائی پر قابو پانا ممکن نہیں مہنگائی کی کمی میں سب سے بڑی رکاوٹ ناجائز منافع خور، ذخیرہ اندوز اور مصنوعی مہنگائی کرنے والا مافیا بھی ہے جو عوام کو ریلیف دینے کی حکومتی کوششوں پر پانی پھیر رہا ہے۔ جب تک ان مافیاز کیخلاف کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی، حکومت کی تمام تر کوششیں بے سود رہیں گی۔ پنجاب حکومت نے روٹی کی قیمتوں میں کمی کی تاہم اِس کے باوجود شہر کے بعض نان بائی سراپا احتجاج ہیں اور روٹی کی قیمت کم نہ کرنے پر مصر ہیں، حکومت کو پورے سرکل کو درست کرنے کی ضرورت ہے، آٹے کی قیمتوں کو بھی نظر میں رکھے تاکہ کام ہوتا ہو دکھائی دے، ورنہ لوگ کہیں گے اس سے بزدار ہی بہتر تھا، کم از کم خاموش تو رہتا تھا۔