اقوام متحدہ (اے پی پی)پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ القاعدہ اور آئی ایس آئی ایس داعش کا مقابلہ کرنے کے ٰٰؒؒؒلیے اپنی توجہ کا کچھ حصہ بھارت میں مسلمانوں کے خلاف دہشت گردی کرنے والے ہندوتوا گروپوں اور کشمیر اور فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں ریاستی دہشت گردی پر بھی مرکوز کرے جس کے تحت وہاں لوگوں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل
مندوب منیر اکرم نے جنرل اسمبلی میں بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے سلامتی کونسل کی سالانہ رپورٹ پر تبادلہ خیال کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ انسداد دہشت گردی کے حوالے سے سلامتی کونسل کے کام میں فوری اصلاحات کی ضرورت ہے ۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ سلامتی کونسل نے صرف القاعدہ اور داعش اور ان کے حامی گروپوں کا مقابلہ کرنے پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے جبکہ دہشت گردی پوری دنیا میں پھیل رہی ہے۔ سلامتی کونسل کی طرف سے دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے اور پابندیاں عاید کرنے کے طریق ہائے کار سست، گراں بار ، غیر موثر اور سیاست زدہ ہو چکے ہیں،اس حوالے سے سلامتی کونسل نے انتہا پسند اور فاشسٹ تنظیموں کی طرف سے دہشت گردی کو بھی نظر انداز کیا ہے جن میں بھارت میں موجود ہندوتوا گروپ بھی شامل ہیں جو وہاں مسلمانوں کو دہشت زدہ کر رہے ہیں، سلامتی کونسل نے اس ریاستی دہشت گردی کو بھی نظر انداز کیا ہے جو مقبوضہ فلسطین اور کشمیر میں لوگوں پر ظلم اور بربریت کے لیے روا رکھی جا رہی ہے۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ سلامتی کونسل دہشت گردی اور حق خود ارادیت کے لیے نوآبادیاتی اور غیر ملکی تسلط کے تحت لوگوں کی جائز جدوجہد کے درمیان فرق کرنے میں بھی ناکام رہی ہے۔