عدالت عظمیٰ ادارہ طبقے پر ٹیکسوں کا نوٹس لے،سیلریڈ کلاس الائنس

137

کراچی(اسٹاف رپورٹر)تنخواہ دار طبقے کے نمائندوں نے کہا ہے کہ وفاقی بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس بڑھا دیا گیا جو پہلے ہی ٹیکسوں اور مہنگائی کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔وفاقی بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کی شرح بڑھائے جانے پر تنخواہ دار طبقے کا نمائندہ الائنس بھی متحرک ہوگیا۔ مختلف نجی اداروں میں ملازمت کرنے و الے تنخواہ دار افراد پر مشتمل سیلریڈ کلاس الائنس پاکستان نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی بجٹ میں ٹیکس نیٹ بڑھانے اور ٹیکس کے دائرے سے باہر یا کم ٹیکس دینے والے شعبوں پر ٹیکس لگانے کی بجائے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس بڑھا دیا گیا جو پہلے ہی ٹیکسوں اور مہنگائی کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔عبیداللہ شریف، کومل علی، عدیل احمد خان، رضوان حسین و دیگر نے پریس کانفرنس سے خطاب میں عدالت عظمیٰ سے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کا بوجھ بڑھائے جانے کا از خود نوٹس لینے کی بھی درخواست کی الائنس کے اراکین نے بتایا کہ رجسٹرارعدالت عظمیٰ کو درخواست ارسال کی ہے کہ اس معاملے پر از خود نوٹس لیا جائے۔الائنس کے اراکین کا کہنا تھا کہ تنخواہ دار طبقہ اپنے حصے کا پورا انکم ٹیکس ادا کرتا ہے، تنخواہ دار طبقہ ایکسپورٹرز اور ریٹیلرز سے 3 گنا زیادہ ٹیکس ادا کرتا ہے، گزشتہ سال تنخواہ دار طبقے نے 265 ارب روپے کا ٹیکس ادا کیا، سارے ریٹیلرز اور ایکسپورٹرز نے مل کر 89.5 ارب روپے کا ٹیکس ادا کیا۔ زراعت سے کمانے والے جاگیردار طبقہ کی آمدن جی ڈی پی کا 20 فیصد ہے لیکن ٹیکسوں میں زرعی شعبہ کا حصہ ایک فیصد جبکہ تنخواہ دار طبقہ کا حصہ 35 فیصد ہے، تنخواہ داروں کے ٹیکس کی حد کو ایک لاکھ روپے ماہانہ تک بڑھایا جائے۔انہوں نے کہا کہ 12 ملین رجسٹرڈ ٹیکس گزاروں میں سے صرف 3.5 ملین ٹیکس ادا کرتے ہیں، حکومت نے تنخواہ دار طبقے پر 300 ارب روپے کا ٹیکس بوجھ بڑھا دیا،تنخواہ دار طبقہ پر ٹیکس بڑھانے سے ملک میں غیر دستاویزی معیشت کو فروغ ملے گا۔سیلریڈ کلاس الائنس پاکستان کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ وفاقی بجٹ 25-2024 میں ٹیکس کی شرح بڑھا کر مڈل کلاس کی کمر توڑ دی گئی ہے، سرکاری افسروں کو دی جانے والی ٹیکس چھوٹ اور مراعات ختم کی جائیں اور ٹیکس نیٹ کو بڑھاکر جاگیرداروں اور دوسرے طبقات کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔