اسلام آباد: سابق وزیر اعظم اور نئی سیاسی جماعت عوام پاکستان کے کنوینر شاہد خاقان عباسی نے سوال اٹھایا کہ آپریشن عزم استحکام کی ضرورت کیوں پیش آئی۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے حالیہ بجٹ میں کچھ بھی نیا نہیں ہے، یہ وہی بجٹ سے جو آج سے دس بیس سال پہلے تھا، جب تک اصلاحات نہیں ہوں گی حالات درست نہیں ہوں گے۔
ایک نجی ٹی وی میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئےان کا کہنا تھا کہ آپ نے پاکستان کے عوام پر 4 ہزار ارب روپے کا اضافی ٹیکس لگا دیا ہے، اس کے باوجود کم از کم پانچ چھ ہزار ارب روپے آپ کا خسارہ بڑھ جائے گا۔
آپریشن عزم استحکام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ یہ آپریشن ہے کیا، میڈیا میں آج خبریں تھیں کہ یہ کوئی بڑا فوجی آپریشن نہیں ہے، تو اس کا کیا مطلب ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ پرانے آپریشن بہت وسیع آپریشن تھے، آپ کو اندازہ ہے کہ ضرب عزب میں ہمارے کتنے جوانوں نے شہادتیں پیش کی تھیں؟ ردالفساد بھی اسی سطح کا آپریشن تھا۔
شاہد خاقان عباسی نے سوال اٹھایا کہ آپریشن عزم استحکام کی ضرورت کیوں پیش آئی، ٹی ٹی پی نے بہت وسیع علاقے پر قبضہ کیا ہوا تھا اور وہاں حکومتی رٹ نہیں رہی تھی، آپ نے جب اپنا علاقہ ٹی ٹی پی سے واپس لیا اور انہیں دھکیل دیا تو اس کے بعد آپ نے فاٹا کو خیبرپختونخوا کا حصہ بنا دیا، پھر یہ فیصلہ ہوا کہ سالانہ 100 ارب روپے فاٹا کی ترقی پر خرچ ہوں گے جس میں سے 50 ارب روپے وفاق دے گا اور 50 ارب این ایف سی ایوارڈ سے باقی صوبے شئیر کریں گے، یہ بھی فیصلہ ہوا تھا کہ یہاں پر حکومتی نظام تیزی سے بنایا جائے گا ، وہ سب آپ نے نہیں کیا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس معاملے پر سیاست نہیں کھیلنی چاہئیے، یہ ملک کی سکیورٹی کا مسئلہ ہے، خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے، اگر انہیں وہاں مسئلہ نظر نہیں آرہا تو گورنر بھی ڈیرہ اسماعیل خان سے ہیں اور گورنر بھی، دونوں ذرا رات کو پشاور سے چلیں اور اپنے گھر جاکر دکھائیں، پھر آپریشن کی ضرورت ہے کہ نہیں ہے؟حکومت کو سب کو اعتماد میں لینا چاہئیے، آپ پارلیمان میں بحث کریں، ان کیمرا کرلیں لیکن بریفنگ دیں کہ کیا کر رہے ہیں۔