جیکب آباد (نمائندہ جسارت) ریلوے کی لاپروائی کی وجہ سے جیکب آباد سے کشمور کا ریلوے ٹریک کورونا کے بعد یعنی 5 سال اور لاڑکانہ کا ٹریک سیلاب کے بعد 14سال سے بند پڑا ہے جس کی وجہ سے کشمور ٹریک غیر فعال ہونے کی وجہ سے ٹھل، کندھکوٹ، بخشاپور، کوٹ مٹھن اور ڈیرہ غازی اور لاڑکانہ ٹریک سے مولاداد، گڑھی خیرو، چانگ، چاچڑ، بلوچستان کے علاقے اوستہ محمد، قنبر شہداد کوٹ کے مکین ٹرین کے سفر سے محروم ہیں، لاڑکانہ ٹریک کی طویل بندش کے باعث متعدد مقامات سے ریلوے ٹریک چور اُکھاڑ کر لے گئے جبکہ ٹریک پر قبضے کرکے گھر تک تعمیر کیے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق برسوں سے ریلوے کے ان بند ٹریکوں پر سیکڑوں کی تعداد میں عملہ مقرر ہے جو گھر بیٹھے تنخواہیں لے کر عیش کر رہا ہے، ٹریک پر بڑی تعداد میں گینگ مین چوکیدار مقرر ہیں، ٹریک بند ہونے کی وجہ سے ایک طرف ریلوے کی آمدنی بند ہے تو دوسری جانب ماہانہ لاکھوں روپے کا ادارے کو نقصان اُٹھانا پڑ رہا ہے، بھاری بھرکم عملے کی تنخواہیں انہیں گھر بیٹھے دی جا رہی ہیں، یہاں تک کہ کشمور ٹریک کی تو مرمت بھی ریکارڈ میں کی جاتی ہے، ٹریک فعال نہ ہونے اور عدم توجہی کی وجہ سے پٹڑیاں زنگ آلود ہو گئیں، دلمراد اسٹیشن پر کانٹا گر گیا، عمارت خستہ ہوتی جا رہی ہے۔ ریلوے کے ریٹائرڈ ملازم بابو مجید جمالی نے بتایا کہ کشمور ٹریک پر پسنجر ٹرین چلتی تھی جو صبح کشمور سے جیکب آباد جاتی تھی اور شام کو جیکب آباد سے کشمور جاتی تھی، اسی ٹریک پر چلتن ایکسپریس کوٹ مٹھن، لاہور، ڈیرہ غازی خان فیصل آباد یہاں تک کے عباسین ایکسپریس بھی چلی ہے ،دلمراد سے کوٹ ادو تک ریلوے کو منافع نہیں ہے ،اس سے آگے بڑی آمدنی ہے جبکہ جیکب آباد سے شہداد کوٹ ،بلوچستان کے علاقے اوستہ محمد ٹرین چلتی تھی جنہیں اب عرصہ ہوگیا بند ہیں۔ جیکب آباد کے اسٹیشن ماسٹر ناظم الدین ڈومکی نے رابطے پر بتایا کہ کشمور ٹریک کورونا کی وبا سے اور لاڑکانہ ٹریک میری بھرتی سے قبل سے ہی بند ہیں، میں 2007 میں بھرتی ہوا ہوں، ٹریک کی دیکھ بھال کے لیے 100 سے زائد عملہ مقرر ہے، ٹریک کی بحالی کے لیے حکام ہی کچھ کر سکتے ہیں حالانکہ میںبھی ٹرین نہ ہونے کی وجہ سے بخشاپور جانے کے لیے پریشان ہوں۔