کراچی میں قیامت خیز گرمی ،شدت51 ڈگری تک محسوس،2روز میں 25اموات

220

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) کراچی شہر میں قیامت خیز گرمی، درجہ حرارت 42 ڈگری تک پہنچ گیا، گرمی کی شدت 51 ڈگری سینٹی گریڈ تک محسوس کی گئی، شہر میں 2 روز کے درمیان گرمی کی شدید لہر کے باعث 25 شہری جاں بحق ہوگئے، لیاقت آباد چونا ڈپو کے قریب گھر سے 60 سالہ افضل ولد ہدایت کی 2 سے 3 دن پرانی لاش ملی، لاوارث نعشیں شہر کی سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے ملیں، بھینس کالونی اور دیگر علاقوں میں باڑوں میں کئی گائے اور بھینسیں بھی دم توڑ گئیں اور متعدد بیمار ہوگئیں، شدید گرمی کے لہر کے باعث شہریوں کی بڑی تعداد بھی بیمار ہوکر اسپتال پہنچ گئی، 100 سے زاید افراد کو جناح، سول اور دیگر اسپتالوں میں لایا گیا، شدید گرمی میں سسٹم پر اضافی لوڈ پڑنے کی وجہ سے 100 فیصد بلنگ والے علاقوں میں بھی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ شروع ہوگئی، کراچی میں شدید گرمی کی لہر کے دوران پیر کے روز شہر کے چند مضافاتی علاقوں گڈاپ اور بحریہ ٹاؤن میں بارش بھی ہوئی۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں پیر کے روزقیامت خیز گرمی کا راج رہا، شہر میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 42 ڈگری ریکارڈ جبکہ ہیٹ انڈیکس 55 ڈگری تک ریکارڈ کیا گیا، کراچی میں سب سے زیادہ ہیٹ انڈیکس گلستان جوہر اور صائمہ عرابین ولاز میں ریکارڈ کیا گیا جبکہ سب سے کم ہیٹ انڈیکس ڈیفنس فیز 8 اور سی ویو ساحل پر 46 ڈگری ریکارڈ کیا گیا۔ یہ شدید ترین گرمی شہر قائد میں جمعرات تک جاری رہنے کا امکان ہے۔ دوسری جانب شہر میں قیامت خیز گرمی کے دوران فٹ پاتھوں اور سڑکوں سے لاوارث شہریوں کی نعشیں ملنے کا سلسلہ شروع ہوگیا، جامع کلاتھ، سپرہائی وے، گلستان جوہر سے ایک ایک لاش ملی، لیاری لاشاری محلہ KMC گراؤنڈ کے قریب فٹ پاتھ سے 3 افراد کی لاشیں ملیں،لاشوں کی شناخت نہ ہوسکی، DHA فیز 7 خیابانِ سحر کمرشل، اورنگی ٹاؤن سیکٹر 15، شیر شاہ میرا ناکہ پل، کورنگی ضیاء کالونی، ماڑی پور مچھر کالونی، صدر پریس کلب، جہانگیر روڈ، پرانا گولیمار کالا اسکول، کورنگی گودام چورنگی، اورنگی ٹاؤن داتا نگر، نیو کراچی خمیسہ گوٹھ قبرستان، لانڈھی گوشت مارکیٹ، کریم آباد سے بھی لاش برآمد ہوئی، مرنے والوں کی عمریں 30 سے 60 سال تک ہیں جن کی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔ علاوہ ازیں شدید ترین گرمی کے باعث بھینس کالونی ودیگر علاقوں کے باڑوں میں گائیں اور بھینسیں دم توڑ گئیں اور بڑی تعداد میں بیماری میں بھی مبتلا ہوگئیں، ڈیری فارم ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ باڑا مالکان کا کروڑوں روپے مالیت کا نقصان ہوا ہے اور دودھ دینے والے جانوروں کی زندگی خطرے میں ہے، باڑا مالکان نے دودھ کا بڑا بحران پیدا ہونے کا اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بھینسوں میں بیماری پھیلی ہے، دودھ کی پیداوار میں کمی آئی ہے اور محکمہ لائیو اسٹاک کوئی مدد کرنے کو تیار نہیں ہے، باڑہ مالکان نے سندھ حکومت سے فوری جانوروں کی زندگی بچانے کے اقدامات کرنیکا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جانوروں کے اسپتال میں کوئی سہولت موجود نہیں ہے۔