!کراچی واٹر کارپوریشن میں نئی بھرتیوں پر انتظامیہ مزاحمت کرنے لگی

230

کراچی ( رپورٹ: محمد انور) ملک کے ایک حساس ادارے نے وفاقی اور صوبہ سندھ کے حکام کو مطلع کیا ہے کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن (کے ڈبلیو ایس سی) نے موجودہ حکومت کی پالیسی کے خلاف اور عالمی بینک کے دباؤ کے باوجود نئی بھرتیاں کرنے کے لیے مزاحمت شروع کردی ہے۔ اس بات کا انکشاف وفاقی حکومت کے باوثوق ذرائع نے کیا۔ اس کا کہنا ہے کہ عالمی بینک کے کراچی میں ہونے والے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں واٹر کارپوریشن کی انتظامیہ سے ورلڈ بینک کی ہدایت کے مطابق گریڈ ایک سے 16 تک نئی بھرتیوں کے حوالے سے دریافت کیا گیا جس پر ادارے کے سربراہ نے کہا کہ بعض سیاسی وجوہات کی بنا پر ادارہ فوری طور پر نئی بھرتیاں کرنے سے قاصر ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ واٹر کارپوریشن کے اس موقف پر ورلڈ بینک کے نمائندوں نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ بینک کے اصلاحاتی پروجیکٹ کراچی واٹر اینڈ سیوریج امپروومنٹ پروگرام کے تحت نئی بھرتیاں کی جانی ہیں جو پروجیکٹ کا حصہ ہے اس لیے خالی ہونے والی تقریباً 110 اسامیوں پر افسران اور انجینئرز کی فوری بھرتیاں کی جائیں۔ ذرائع کے مطابق واٹر کارپوریشن کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اگر موجودہ حالات میں سندھ پبلک سروس کمیشن یا براہ راست بھرتیاں کی گئیں تو سیاسی عناصر کے دباؤ کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے‘ اس ضمن میں تاخیر کی جانی ضروری ہے۔ سرکاری ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ادارے میں گزشتہ چند سالوں کے دوران خالی ہونے والی بیشتر اسامیوں پر من پسند افسران و انجینئرز کو مبینہ طور پر خلاف ضابطہ ترقیاں دیکر اہم ٓاسامیوں پر پہنچا دیا گیا ہے جس کے باعث اب صرف 65 افسران کی اسامیاں باقی رہ گئی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ واٹر بورڈ کی انتظامیہ ان خالی رہ جانے والی اسامیوں پر بھی “رنکر” افسران کی ترقیاں کی گئی ہیں جس کے نتیجے میں بیشتر افسران و انجینئرز کی حق تلفی نوٹ کی گئی ہے ،ترقی سے محروم افسران و ملازمین میں تشویش پائی جاتی ہے۔