لاہور (آن لائن) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ آبی ذخائر تعمیر نہ ہونے پر اسمبلیوں میں بحث کیوں نہیں ہوتی؟ مہنگی بجلی پاکستان کے معاشی، اقتصادی، سماجی و معاشرتی وجود کیلیے خطرناک ہے۔ طاقتور انرجی مافیا سولر انرجی کی سہولت کے خلاف سخت قانون سازی چاہتا ہے۔آئی پی پیز کمپنیاں ایسٹ انڈیا کمپنی سے بھی زیادہ ظالم اور خطرناک ہوچکی ہیں۔ ایسٹ انڈیا کمپنی نے خطہ کے لوگوں سے آزادی چھینی تھی آئی پی پیز کمپنیوں نے غریب آدمی سے سانس لینے کا حق چھین لیا ہے۔ مہنگی بجلی، جان لیوا لوڈشیڈنگ اور خوفناک مہنگائی کے سدباب کیلیے اپوزیشن جماعتیں سر جوڑیں۔ چیف جسٹس عدالت عظمیٰ سے استدعا ہے کہ آئی پی پیز کمپنیوں کے اصل مالکان کے نام پتے معلوم کروائیں اور حکومت کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کو پبلک کروائیں۔ خرم نواز گنڈاپور نے کارکنوں کے وفود سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آئی پی پیز مالکان سولر انرجی کے فروغ اور اس کے بڑھتے ہوئے استعمال پر فکر مند ہیں۔ یہ مالکان اسمبلیوں میں موجود اپنے با اثر نمائندوں اور بیوروکریٹس کے ذریعے ایسے قانونی بل پیش کر رہے ہیں کہ عام آدمی پر سستی بجلی کے حصول کے دروازے بند ہو جائیں۔ انہوں نے کہاکہ انرجی مافیا نے آج کے دن تک کالاباغ ڈیم نہیں بننے دیا، بھاشا ڈیم، داسو ڈیم، کرم تنگی، مہمند ڈیمز منصوبے مکمل نہیں ہونے دیے۔ بجٹ بنانے والوں کو داد دینا ہوگی کہ انہوں نے آبی ذخائر کی تعمیر کے منصوبوں پر گفتگو کا سلسلہ بھی بند کروا دیا ہے۔ پہلے جب بھی بجٹ آتا تھا اسمبلیوں میں اور صحافتی فورمز پر ایک ہی بحث ہوتی تھی کہ آبی ذخائر کی تعمیر کیلیے کتنا بجٹ مختص کیا گیا ہے اب یہ بحث سرے سے ختم ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موٹر وے بنانی ہو، اورنج ٹرین یا جنگلہ بسیں چلانی ہوں راتوں رات اربوں ڈالر کے وسائل مہیا ہو جاتے ہیں مگر ڈیمز کی تعمیر کیلیے خزانے میں ایک پائی نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس عدالت عظمیٰ سے استدعا ہے کہ وہ مہنگی بجلی کے مسئلے پر ایکشن لیں۔ کروڑوں عوام اپنے بچوں کے دودھ اور اسکول فیسوں کے پیسے بجلی کے بلوں کی شکل میں ادا کر رہے ہیں۔ بجلی کا بل ادا کرنے کے بعد غریب خاندانوں کے پاس کھانے کو کچھ نہیں بچتا۔ خدارا اس ظلم کا نوٹس لیں قوم کو بتایا جائے کہ پاکستان کا غریب آدمی دنیا کی مہنگی ترین بجلی خریدنے پر مجبور کیوں ہے؟ انہوں نے مزید کہا کہ آئی پی پیز کمپنیوں کے مالکان نے عوام کی ہڈیوں سے اب تک جو پیسہ نکال کر مال و دولت کے پہاڑ کھڑے کرلیے ہیں ان کے سامنے قارون کے خزانے اونٹ کے منہ میں زیرہ ہیں۔
خرم نواز گنڈاپور