کرنٹ اکائونٹ خسارہ 88فیصد تنزلی کے بعد 46کروڑ 40لاکھ ڈالر ہوگیا

222

کراچی (بزنس رپورٹر )مالی سال 24-2023 میں مسلسل تین ماہ کرنٹ اکاو ¿نٹ سرپلس میں رہنے کے بعد مئی میں خسارے میں چلا گیا۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق مئی میں 27 کروڑ ڈالر کا کرنٹ اکاو ¿نٹ خسارہ ہوا، اپریل میں 49 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کا سرپلس ریکارڈ کیا گیا تھا، جبکہ مالی سال 2023 میں مئی میں 15 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کا سرپلس رہا تھا۔مالی سال 2024 کے ابتدائی 11 ماہ کے دوران ملک کا مجموعی کرنٹ اکاو ¿نٹ خسارہ 88 فیصد تنزلی کے بعد 46 کروڑ 40 لاکھ ڈالر پر آگیا، جس کا حجم گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران 3 ارب 76 کروڑ 50 لاکھ ڈالر رہا تھا۔ایک اہم تبدیلی اس وقت نوٹ کی گئی تھی، جب کرنٹ اکاؤنٹ فروری میں 12 کروڑ 80 لاکھ ڈالر، مارچ میں 43 کروڑ 40 لاکھ ڈالر اور اپریل میں 49 کروڑ 10 لاکھ ڈالر سرپلس ریکارڈ کیا گیا تھا، تاہم مئی میں رجحان تبدیل ہوگیا۔ماہرین نے کہا کہ مئی میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مزید بڑھ سکتا ہے، جو رواں مالی سال کا آخری مہینہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال کی دوسری ششماہی میں قرضوں کی فراہمی اور درآمدات میں نرمی اس رجحان کے تبدیل ہونے کی وجوہات ہو سکتی ہیں، گورنر اسٹیٹ بینک نے حال ہی میں کہا تھا کہ ملک نے قرض کی ادائیگی میں 2 ارب ڈالرز ادا کیے ہیں اور اگلے دو ماہ میں مزید 8 ارب ڈالر ادا کرنا ہیں۔اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق جولائی تا مئی کے دوران برآمدات بڑھ کر 28 ارب 70 کروڑ ڈالر ہوگئیں، جس کا حجم گزشتہ مالی سال کے 11 ماہ کے دوران 25 ارب 80 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی تھیں، تاہم گزشتہ برس کے 49.5 ارب ڈالر کی درآمدات کے مقابلے میں رواں برس 48.4 ارب ڈالر کی تقریباً یکساں رہیں۔مالی سال 2024 کے ابتدائی 11 ماہ کے دوران خدمات کی برآمدات بڑھ کر 7.1 ارب ڈالر ہوگئیں، جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 7 ارب ڈالر رہی تھیں، تاہم خدمات کی درآمدات میں 1.33 ارب ڈالر بڑھیں، خدمات کا تجارتی خسارہ 2 ارب 10 کروڑ ڈالر رہا، جو گزشتہ برس 88 کروڑ 70 لاکھ ڈالر رہا تھا۔مالی سال 2024 کے 11 ماہ میں توازن ادائیگی کا فرق کمی کے بعد 46 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہا، جو گزشتہ مالی سال 2023 میں 3 ارب 28 کروڑ ڈالر جبکہ مالی سال 2022 کے دوران 17 ارب 48 کروڑ ڈالر رہا تھا۔یہ زبردست کمی منظم درآمدات اور ڈالر کے اخراج پر سخت کنٹرول کے نتیجے میں ہوئی۔