کراچی ( کامرس رپورٹر )اٹو فنانسنگ مئی میں مسلسل 23 ویں مہینے تنزلی کے بعد گر کر مئی میں 233 ارب روپے رہ گئی، یہ سالانہ بنیادوں پر 22.5 فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر 1.2 فیصد کمی ہے۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق واجب الادا قرضے مئی 2023 میں 300 ارب روپے تھے، جو اپریل 2024 میں تنزلی کے بعد 236 ارب روپے رہ گئے تھے۔جون 2022 کے 368 ارب روپے کے مقابلے میں آٹو فنانسنگ میں کل کمی 135 ارب روپے رہی۔اسٹیٹ بینک نے تقریباً ایک سال تک شرح سود کو 22 فیصد پر رکھنے کے بعد 10 جون کو اسے 20.50 فیصد کر دیا، تاہم اس کمی کے باوجود خریداروں میں نئی کاروں کی خریداری میں کوئی دلچسپی پیدا نہیں ہوئی۔عارف حبیب لمیٹڈ کے ہیڈ آف ریسرچ طاہر عباس نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ آٹو فنانسنگ میں بہتری آئے گی کیونکہ شرح سود اب بھی زیادہ ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال میں بلند مہنگائی نے لوگوں کی قوت خرید کو نچوڑ دیا ہے، جبکہ حکومت کے اعلیٰ ٹیکس اقدامات کی وجہ سے مالی سال 2024 کے بجٹ کے بعد قابل تصرف آمدنی سکڑ جائے گی۔طاہر عباس کا کہنا تھا کہ آٹو فنانسنگ میں کمی کا رجحان اگلے 3 سے 6 مہینوں میں حاوی رہے گا۔ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے چیف ایگزیکٹیو محمد سہیل نے کہا کہ چند ماہ کے بعد گاڑیوں کے لیے قرضوں میں بتدریج اضافے کی توقع ہے، نجی شعبے کے قرضے میں بہتری کے آثار نظر آنے لگے ہیں۔کاروں، جیپوں، لائٹ کمرشل گاڑیوں اور پک اپس کی فروخت مئی کے دوران 17 ماہ کی بلند ترین سطح 10 ہزار 949 یونٹس پر پہنچ گئی، یہ سالانہ بنیادوں پر 100 فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر 4 فیصد اضافہ ہے، تاہم مالی سال 2024 کے ابتدائی 11 ماہ کی کل فروخت 25 فیصد کم ہو کر 90 ہزار 542 یونٹس رہی، یہ حجم مالی سال 2023 کے ابتدائی 11 ماہ کے دوران ایک لاکھ 20 ہزار 845 رہا تھا۔