اسلام آباد (آن لائن/اے پی پی/صباح نیوز) قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2024-25 کے وفاقی بجٹ پر ہفتہ کو بھی بحث جاری رہی ۔ جس میں حکومت اور اپوزیشن کے اراکین نے حصہ لیا حکومتی اراکین نے بجٹ کو مثالی قرار دیتے ہوے کہا کہ ادویات ، سو لر اور صنعتی شعبے پر کسی قسم کا ٹیکس نہیں لگایا گیا ۔ صنعتی شعبے کے لیے بجلی سستی کی گئی ہے۔ جبکہ اپوزیشن نے بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک روایتی بجٹ ہے جس میں عوام کے لیے کسی قسم کا کوئی ریلیف نہیں ہے۔اسپیکرایازصادق کی صدارت میں اجلاس کے آغازمیں کرم ایجنسی میں شہید ہونے والے سیکورٹی اہلکاروں کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔ فاتحہ خوانی کی درخواست عمر ایوب نے کی تھی ۔ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوے پیپلز پارٹی کے رکن عبدالقادر پٹیل نے کہا نیب قوانین میں ترمیم کے فائدے کی یہاں بات کی گئی، ان کا بھی بتا دیں جن کو ڈرائی کلین کر کے پارٹی میں لیا گیا۔190 ملین پاونڈ کس کے ذمہ ہیں، کہاں سے آئے اور کہاں گئے؟مرزا اختیار بیگ نے کہا بجٹ میں صرف ریونیو جمع کرنے کے اقدامات کا ذکر ہے ۔ بزنس کمیونٹی کے لیے مراعات کا ذکرنہیں ہے ۔ بجٹ میں برآمد کنندگان کے لیے بھی کچھ نہیں ہے۔ رہنما ن لیگ حنیف عباسی نے کہا کہ 2018 سے پاکستان تباہی کے دہانے پر ہے،بجٹ مشکل حالات میں دیاگیاہے۔انہوںنے ملک کے لیے سب کو مل کر کام کر نے کا مشورہ دیا ۔ انہوں نے کہا سیاسی کارکنوں کی قربانیوں کو تسلیم کیا جائے ۔ پیپلز پارٹی کی قیادت نے شہادتیں دیں جیلیں کاٹیں کوڑے کھائے ۔ مگر ہمیشہ پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا ۔ اپنی سیاسی مخالفت کو ذاتی دشمنی میں تبدیل نہیں کیا ، نوازشریف آج بھی بدترین سیاسی دشمن عمران خان کو صاحب کہہ کر پکارتے ہیں ۔سنی اتحاد کونسل کے رکن اور سابق ا سپیکر اسد قیصر نے کہا ہے کہ چین، افغانستان اور ایران کے بارڈرز پر اکنامک کوریڈورز بنائے جائیں، ہم امن چاہتے ہیں اور تجارت کرنا چاہتے ہیں اگر ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو ہم اپنے عوام کے ساتھ کھڑے ہوںگے۔سردار محمد یوسف نے کہا70 سال سے سود سے چھٹکارا حاصل نہ کرسکے ۔ ہم نے جو وعدہ کیا حلف اٹھایا اس کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔سود اللہ اور رسول کیخلاف جنگ ہے، اس نظام اور معیشت کو تبدیل کرنا ہوگا ۔اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر عمرایوب نے سی پیک منصوبہ کو پاکستان کے لیے انتہائی اہم قرار دیتے ہوے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت میں 426.4 ارب روپے کی ریکوری ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہاتھاکہ ہم اپناصوبائی سرپلس مکمل کرچکے ہیں، سندھ کا صوبائی سرپلس زیرو ہے۔انہوںنے سی پیک سے متعلق انٹیلی جنس کی ناکامی پر آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے فوری طور پر فارمیشن کمانڈرز کانفرنس بلانے کا مطالبہ کر دیا۔بجٹ تقریر کے دوران نامناسب الفاظ کا استعمال کرنے پر سنی اتحاد کونسل کے ایم این اے ثنا اللہ مستی خیل کی رکنیت معطل کردی گئی۔اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس جاری تھا جس کے دوران سنی اتحاد کونسل کے رکن ثنا اللہ مستی خیل نے بجٹ سے متعلق تقریر کرتے ہوئے نامناسب الفاظ استعمال کیے۔اپوزیشن رکن کی جانب سے نامناسب الفاظ استعمال کرنے پر پاکستان مسلم لیگ (ن)اور سنی اتحاد کونسل کے اراکین آپس میں الجھ پڑے، اس دوران ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس میں 15 منٹ کا وقفہ کردیا۔بعد ازاں اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ میرے پاس الفاظ نہیں کہ ثنااللہ مستی خیل کے بیان کی کیسے مذمت کروں، ثنا اللہ مستی خیل موجودہ سیشن میں ایوان کی کارروائی کا حصہ نہیں ہوں گے۔ایم کیو ایم کے رہنما مصطفی کمال نے ملکی معاشی صورتحال کو انتہائی خراب قرار دیتے ہوے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان شدید معاشی بحران سے دوچار ہے۔ ہمیں مالیاتی ایمرجنسی نا فذ کر کے ایوان سے اس کا اطلاق کرنا چاہیے ۔ قرض اتارنے کے لیے تمام سیاسی قائدین اور فوجی جنرلز ایک ہزار ارب روپے بطور عطیہ دیں ۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ سوات واقعے پر دنیا میں جگ ہنسائی ہو رہی ہے۔ ہم دین کو استعمال کر کے آئین اور قانون کو پاوں تلے روندتے ہیں۔ ایسے واقعات پر ایوان کی کمیٹی بنا کر قومی لائحہ عمل بنایا جائے۔