پاکستان میں ہر شخص کو کرپشن کی نشاندہی کی آزادی ہونی چاہیے ، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل

205

کراچی: ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے وزیر اعظم پاکستان، وزرائے اعلیٰ  ، قومی و صوبائی اسمبلی کے اسپیکرز سے درخواست کی ہے کہ وہ قومی و صوبائی سطح پر وسل بلوئنگ کے قوانین کے نفاذ میں تاخیر پر توجہ دیں ۔

 ٹی آئی پاکستان کی جانب سے لکھے گئے خطوط میں کہا گیا ہے کہ ملک میں گڈ گورننس اور کرپشن سے خاتمے کے لیے، اور ایسے ماحول کے لیے جہاں ہر شخص بلا خوف و خطرہ کرپشن کی نشاندہی کرسکے، مؤثر وسل بلوئنگ قوانین کا نفاذ ضروری ہے ۔

ٹی آئی پاکستان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان اقوام متحدہ کے کنونشن اگینسٹ کرپشن

 2007 سے دستخط کنندہ ہے ۔اس معاہدے کا آرٹیکل 4.8 اور 2.13 حکومتوں کو پابند کرتا ہے کہ وہ کرپشن کی نشاندہی کرنے والے یعنی وسل بلوورز کی حفاظت کے لیے قانونی اقدامات اٹھائیں ،اس معاہدے کی شقوں کی پاسداری کے لیے ٹی آئی پاکستان نے وفاقی حکومت، سندھ، پنجاب اور بلوچستان کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ وسل بلوئنگ کےقوانین بنائیں جس میں کرپشن کی نشاندہی کرنے والوں کو قانونی تحفظ حاصل ہو، اور کرپشن کی نشاندہی کا باقاعدہ طریقہ کار موجود ہو ۔

ٹی آئی پاکستان کی جانب سے توجہ دلائی  گئی ہے کہ ماضی میں وسل بلوئنگ کے قوانین متعارف کروانے کی کوشش کی گئی تھی، بشمول 19 مئی، جب قومی اسمبلی میں وسل بلوورز پروٹیکشن اینڈ ویجیلنس کمیشن ایکٹ 2019 پیش کیاگیا، تاہم بعد میں اسے واپس لے لیا گیا ۔

 ٹی آئی پاکستان نے زور دیا کہ صوبہ خیبر پختونخواہ نے وسل بلوور پروٹیکشن اینڈ ویجیلنس کمیشن ایکٹ 2016 منظور کیا ہے، تاہم اس کے آرٹیکل 3 کے تحت وسل بلوور پروٹیکشن اینڈ ویجیلنس کمیشن بھی تشکیل دیا جائے ۔