تمام معاملات مسلح افواج پر چھوڑنا خطرناک روش ہے ، وزیراعظم

265
Privatization process

اسلام آباد : وزیراعظم  شہباز شریف کی صدارت میں نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی کا اجلاس  ہوا ، جس میں ریاست کو درپیش دہشت گردی کے چیلنجز اور غیر ملکیوں خصوصاً چینی باشندوں کی سیکورٹی کے حوالے  غور خوض کیا گیا ۔

وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں تمام وزرا ئے اعلی، گورنرز، چیف سیکریٹریز اور وزرائے داخلہ کے علاوہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر سمیت وفاقی وزرا نے شرکت کی ۔

وزیراعظم نے کہا کہ قومی سلامتی کا مسئلہ کافی عرصے سے نظرانداز ہوتا رہا ہے، ریاست کو ہر جانب سے دہشت گردی کاسامنارہا،آئین و قانون پر عمل سے ملک میں پائیدار ترقی ہو سکتی ہے ، ضروری ہے کہ آئین و قانون پر عمل کو یقینی بنایا جائے ۔ قانون سے کوئی بالا تر نہیں ۔

ان کا کہنا تھا کہ قانون کی پاسداری نہ  کرنے والی قومیں زوال  کا شکار ہو جاتی ہیں۔ ریاستی قوانین ہی سیاسی استحکام کی علامت ہیں ، معیشت سیاسی استحکام سے مضبوط ہوتی ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں حکومتوں نے دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے کوئی مناسب اقدامات نہیں کیے جس کی وجہ آج ہم انسداد دہشت گردی کی لپیٹ میں ہیں ۔ہم نے تمام معاملات مسلح افواج پر چھوڑ دیے ہیں جو انتہائی خطرناک طریقہ کار ہے۔

انہوں نے کہا کہ جرائم، منشیات اور اسمگلنگ کا دہشت گردی سے بھی تعلق ہے۔ حوالہ ہنڈی اسمگلنگ کی شاخ ہے اس کی روک تھام کے لیے ہر حد تک اقدامات کریں گے ، انتہاپسندی اور مذہبی منافرت کا بھی دہشت گردی سے گہرا تعلق ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ تمام ریاستی اداروں کامشترکہ فرض ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ افواج پاکستان نے ملکی حفاظت کے لیے ہمیشہ قربانیاں دیں، انسداد دہشت گردی کے لیے تمام اداروں کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا پڑےگا۔ہم سب نے مل کر دہشت گردی کو کچلنا ہے۔ گزشتہ حکومتیں دہشت گردی کےحوالے سے بری الذمہ رہیں، بروقت سخت فیصلے کرنا اب ایک چیلنج بن چکا ہے لیکن دہشت گردی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا وقت آگیا ہے اب اس کے خلاف کیے گئے اقدامات پوری ذمہ داری کے ساتھ کیے جائیں گے۔

واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی اپیکس کمیٹی کا آج ہونے والا اجلاس مؤخر کردیا تھا اور نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی کا اجلاس آج طلب کیا تھا، جس میں ملکی مجموعی سیکورٹی کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا ۔