سوات میں ہجوم کے ہاتھوں شہری قتل: پاکستان کی جگ ہنسائی ہو رہی ہے، احسن اقبال

199

اسلام آباد:وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ سوات میں ہجوم کے ہاتھوں شہری قتل کے واقعے کی وجہ سے پاکستان کی جگ ہنسائی ہو رہی ہے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ اگر یہ محض ایک واقعہ ہوتا تو درگزر کرتے لیکن ایسے واقعات تسلسل کے ساتھ ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پڑوسی ملک میں جہاں مسلمانوں کا اسی طرح سے قتل ہوتا ہے، وہاں کا میڈیا بھی اس واقعے پر ہمارا مذاق اڑا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تسلسل کے ساتھ سیالکوٹ، جڑانوالہ، سرگودھا میں اسی قسم کے واقعات ہوئے جب کہ اچھرہ لاہور میں ایسا ایک واقعہ ہونے سے بچ گیا۔ احسن اقبال نے کہا کہ مجھے بھی اللہ نے نئی زندگی دی جب ایک ایسے جنونی نے میری زندگی لینے کی کوشش کی اور وہ گولی آج بھی میرے جسم میں موجود ہے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ میری درخواست ہے کہ ایوان اس طرح کے واقعات کا نوٹس لے۔ ہم مذہب کے نام پر اسٹریٹ جسٹس پر عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، دین کے نام کو استعمال کرکے آئین و قانون اور ریاست کے تمام بنیادی اصولوں کو پیروں تلے روندتے ہیں حالانکہ اسلام میں تو کفار کی لاش کی بھی بے حرمتی کی اجازت نہیں ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایک اسپیشل کمیٹی بنائی جائے، جس پر ڈپٹی اسپیکر غلام مصطفیٰ شاہ نے کہا کہ اپ کابینہ کا حصہ ہیں وزیر داخلہ سے اس معاملے پر بات کریں، آپ کابینہ رکن ہوتے ہوئے ایسی بات کریں گے تو بےبسی ثابت ہوگی۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے جو سڑکوں پر عوامی انصاف کی وجوہات جانے اور حل نکالے، ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ آپ وزیر ہیں آپ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا (کے پی) سے بات کریں۔