سکھر بیراج تاریخ کے آئینے میں

78

سکھر (رپورٹ: آصف خان) سکھر بیراج، جو پاکستان کے آبپاشی کے نظام کا ایک اہم جزو جو لاکھوں ایکڑ زرعی اراضی کو پانی فراہم کرتا ہے، یہ بیراج، جو 1932 میں بنایا گیا تھا، سندھ اور پنجاب صوبوں کے کسانوں کے لیے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہا ہے، بیراج کے گیٹ نمبر 47 کو جزوی نقصان پہنچا ہے، اس واقعے نے حکام اور ماہرین میں تشویش پیدا کردی ہے، جنہیں خدشہ ہے کہ اگر اس نقصان کا ازالہ نہ کیا گیا تو مزید پیچیدگیاں اور مستقبل میں خطرات کا باعث ہو سکتا ہے،بیراج کا افتتاح ملکہ برطانیہ نے کیا تھا، اس وقت یہ دنیا کا سب سے بڑا نہری نظام تھا۔ سکھر بیراج کے سیدھے ھاتھ سے تین نہریں اور اُلٹے ھاتھ سے چار نہریں نکلتی ہیں جو سندھ اور بلوچستان کی پچاس لاکھ ایکڑ زمین کو سیراب کرتی ہیں، یہ اس وقت کا د نیا کا سب سے بڑا سب سے مہنگا پروجیکٹ ہے، سکھر بیراج کے گیٹ نمبر 47 کو نامعلوم وجوہات کی بنا پر جزوی نقصان پہنچا، نقصان کی حد کا اندازہ فی الحال ماہرین کے ذریعے لگایا جا رہا ہے، جو واقعے کی وجہ کا تعین کرنے اور ضروری مرمت کے لیے کام کر رہے ہیں، تیز رفتار پانی کے بہائو کے نتیجے میں گیٹس میں نظر آنے والی دراڑیں پڑ گئی ہیں، جو کہ اگر جانچ نہ کی گئی تو تباہ کن نتائج کا باعث بن سکتی ہیں، گیٹ سمیت دیگر انفراسٹرکچر کی حفاظت اور استحکام کو یقینی بناتے ہوئے صورت حال کا جائزہ لینے اور اس سے نمٹنے کے لیے فوری کارروائی کی ضرورت ہے، گیٹ نمبر 47 پر پڑنے والے دبائو نے ممکنہ خدشات کو جنم دیا ہے، جہاں نقصان ملحقہ دروازوں تک پھیل سکتا ہے، خاص طور پر، گیٹس نمبر 44 اور 46 کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے، جو گیٹ نمبر 47 پر دبائو سے متاثر ہو سکتا ہے اور ممکنہ طور پر پورے نظام آبپاشی میں خلل ڈال سکتا ہے، وسیع اثرات کو روکنے اور ارد گرد کے بنیادی ڈھانچے کے استحکام کو یقینی بنانے کے لیے اس مسئلے کو فوری طور پر حل کرنا بہت ضروری ہے، ورلڈ بینک کے تعاون سے سکھر بیراج پر پھاٹکوں کی تبدیلی کے لیے مرمت کا کام جاری ہے، بیراج کی تشویشناک حالت کے پیش نظر ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا گیا ہے اور بیراج کو ٹریفک کے لیے مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے، بندش کا مقصد عوام اور بیراج کے بنیادی ڈھانچے کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے، کیونکہ مرمت کا کام پیچیدہ اور وقت طلب ہونے کی اُمید ہے، بیراج کے ساتھ دیرینہ مسائل کو حل کرنے کے لیے عالمی بینک کی مدد بہت اہم ہے، جو پاکستان کے آبپاشی کے نظام کا ایک اہم جزو ہے، ٹریفک کے لیے بیراج کی مکمل بندش سے مقامی کمیونٹی اور مسافروں کے لیے اہم اثرات مرتب ہوں گے، جنہیں متبادل راستے کی ضرورت ہوگی، فوری مرمت کا کام اور ہنگامی اعلان بیراج کی بگڑتی ہوئی حالت سے نمٹنے اور ممکنہ آفات سے بچنے کے لیے فوری کارروائی کی اہم ضرورت پر زور دیتا ہے، حکام کو نقصان کا تخمینہ لگانے اور مرمت کرنے کے لیے فوری کارروائی کرنی چاہیے، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ پانی کی سپلائی متاثر نہ ہو اور یہ کہ بیراج آسانی سے کام کرتا رہے، سکھر بیراج پر ورلڈ بینک کی جانب سے کافی عرصہ سے بلکہ سالوں سے مرمتی کام جاری ہے ، اس وقت سکھر بیراج پر ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے بیراج کو چھوٹی بڑی ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔