اردو کو آئین اور عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے مطابق نافذ کیا جائے‘ حسین محنتی

106

کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیرجماعت اسلامی سندھ وسابق ایم این اے محمد حسین محنتی نے کہاہے کہ تحریک پاکستان میں اردوزبان کابڑاکردار ہے ،قیام پاکستان کے بعدبرسراقتدارآنے والی انگریزوں کی غلام قیادت نے نہ صرف اردوزبان بلکہ اسلامی تہذیب وثقافت وروایات کومسخ کرکے انگریزوں کی چاپلوسی اورمغربی تہذیب کو پروان چڑھایا،قومی زبان ہونے کے باوجود اس کے ساتھ سوتلی ماں ولا سلوک قابل افسوس ہے۔ دستور پاکستان اورعدلیہ کے فیصلے کے مطابق عدلیہ اردو کو نافذ کیا جائے،نہ صرف اردوبلکہ تمام زبانوں کو اہمیت ومقام دیا جائے۔ حضرت قائد اعظم ?نے قیام پاکستان کے بعد اردو زبان کے حوالے سے یہی فیصلہ کیا تھا کہ وہ قومی زبان ہوگی اور اسے سرکاری زبان کا درجہ دیا جائے گا۔آئین کے تحت بھی اردو کو قومی زبان کا درجہ دیا جانے کا فیصلہ کیا گیا تھا لیکن 50 سال سے زیادہ گزرنے کے باوجود اردو کو سرکاری زبان کا درجہ نہیں مل سکا۔ 2015 میں جسٹس جواد ایس خواجہ نے 8 ستمبر کو تاریخی فیصلہ دیا اور انہوں نے یہ کہا کہ اردو کو سرکاری زبان کی حیثیت سے 10 سال کے اندر اندر نافذ کر دیا جائے۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے مرکزقومی زبان کے تحت قباء آڈیٹوریم میں منعقدہ عیدملن تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔محمد حسین محنتی نے کہاکہ مرکز قومی زبان کے تحت اردو کے نفاذ اور اس کی ترویج کے لیے جو کوششیں ہورہی ہیں وہ قابل تحسین ہیں۔مرکز قومی زبان کے تحت عید ملن تقریب میں نور الدین نور اور عبداللہ منہاس نے اپنا کلام پیش کیا،جبکہ تقریب سے سیکریٹری اطلاعات جماعت اسلامی سندھ مجاہد چنا، بزم سخن کے منتظم عبید ہاشمی، مرکز قومی زبان کے مرکزی رہنما کلیم علی خان ، سید صبغت اللہ شاہ ، صوبائی صدر انجینیئر انتصار غوری ، صحافی اور شعبہ تعلیم سندھ کے نائب صدر سعیداحمدصدیقی، اردو اتحاد کے رہنما فہیم برنی ، تحریک تحفظ اردو کے سربراہ علی مرتضیٰ ، ایف آئی او کے رہنما فیضان فاروقی ، کراچی کیمبرج گروپ آف سکولز کے ڈائریکٹر اظفر ولی ، کراچی فیڈریشن آف سکولز کے صدر ڈاکٹر ارشد علی خان و دیگر نے بھی خطاب کیا۔