بلوچستان حکومت نے نئے مالی سال کا بجٹ پیش کردیا، تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ

253
government announced

کوئٹہ: بلوچستان حکومت نے نئے مالی سال کے لیے 955 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا، جس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کیا گیا ہے۔

اسپیکر صوبائی اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کی زیرصدارت اجلاس میں صوبائی وزیرخزانہ میر شعیب شیروانی نے ایوان میں بجٹ پیش کیا، جس میں گریڈ ایک تا 16 سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد جب کہ گریڈ 17 تا 22 ملازمین کی تنخواہوں میں 22فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے ۔اس کے علاوہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 15فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔

بجٹ دستاویزات کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے بلوچستان کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت قابل تقسیم محاصل اور دیگر ذرائع سے آمدن کا تخمینہ955 ارب روپے لگایا گیا ہے ۔ بجٹ دستاویزات کے مطابق غیر ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 565ارب روپے جبکہ ترقیاتی بجٹ کا حجم 365ارب ہے ۔

بلوچستان کے بجٹ میں تعلیم کے لیے 146 ارب روپے ،صحت کیلئے 67 ارب روپے اور امن اوامان کیلئے 84ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ لوکل گورنمنٹ کا بجٹ 16 ارب سے بڑھا کر 35ارب روپے کردیا گیا۔ صوبے کے بجٹ میں 3000 ہزار آسامیوں کا بھی اعلان کیا گیا ہے  جبکہ صوبے میں کوئی نیا ٹیکس لاگو نہیں کیا گیا۔

بجٹ میں گرین بس اقدام کے تحت کوئٹہ اور تربت میں بس سروس کے آغاز کے لیے ایک ارب روپے، اسپتالوں میں ادویات کی فراہمی کے لیے موجودہ مختص رقم 4.9 ارب روپے سے بڑھا کر 6.6 ارب روپے کر دی گئی۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں قدرتی آفات کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے 10 ارب تجویز کیے گئے ہیں،کوئٹہ سیف سٹی پراجیکٹ کے لیے 193 ملین اور گوادر سیف سٹی پراجیکٹ کے لیے ایک ارب روپے مختص کیے گئے  ہیں۔

اپوزیشن رکن اسمبلی اور بی این پی عوامی کے سربراہ اسد بلوچ نے اسکیمیں شامل نہ کیے جانے پر اجلاس کے دوران ایوان سے واک آؤٹ کیا۔