واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی قانون سازوں کے ایک وفد نے بھارت کے شمالی قصبے دھرم شالہ میں دلائی لامہ سے ملاقات کی۔ چین تبت کے روحانی رہنما کو علاحدگی پسند اور تقسیم پسند قرار دیتا ہے۔ اس دورے سے قبل امریکی کانگریس نے ایک بل کی منظوری دی تھی جس میں بیجنگ اور تبت کے جلاوطن رہنماؤں کے درمیان بات چیت کی حوصلہ افزائی کی گئی تھی۔ تبتی رہنما اپنے علاقے کے لیے مزید خودمختاری حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ دلائی لامہ کے نمایندوں اور چین کے درمیان بات چیت کا سلسلہ 2010 ء میں منقطع ہو گیا تھا۔ امریکی ایوان نمائندگان کی سابق اسپیکر نینسی پلوسی نے دلائی لامہ سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کے بعد ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل چینی حکومت کے لیے ہماری جانب سے ایک پیغام ہے جو تبت کی آزادی کے مسئلے پر ہماری سوچ کی وضاحت کرتا ہے۔ انہوں نے توقع کا اظہار کیا کہ امریکی صدر جو بائیڈن جلد ہی اس قانون پر دستخط کر دیں گے، جسے ریزالو تبت ایکٹ کہا جاتا ہے۔ خبررساں اداروں کے مطابق 7رکنی امریکی وفد کی قیادت کانگریس مین مائیکل میک کول نے کی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بل تبتیوں کے حق خودارادیت کے لیے امریکی حمایت کی تصدیق کرتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں چین کی کمیونسٹ پارٹی کی طرف سے ایک خط میں دورہ نہ کرنے کا انتباہ دیا گیا تھا۔ بیجنگ نے کہا ہے کہ امریکا کو کانگریس کے منظور کردہ بل پر دستخط نہیں کرنا چاہیے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لن جیان نے کہا کہ چین اپنی خودمختاری، سلامتی اور ترقی سے منسلک مفادات کے تحفظ کے لیے پرعزم اقدامات کرے گا۔ نئی دہلی میں قائم چین کے سفارت خانے نے اپنے ایک بیان میں بیجنگ کے خدشات کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم امریکا پر زور دیتے ہیں کہ وہ تبتی علاقے سے متعلق معاملات پر چین کے ساتھ کیے گئے وعدوں کا احترام کرے ۔امریکی وفد کے قائد میک کول کا کہنا تھا کہ یہ ضروری ہے کہ چین دلائی لامہ کے جانشین کے انتخاب پر اثرانداز نہ ہو۔ادھر چین کا کہنا ہے کہ اسے دلائی لامہ کے جانشین کی منظوری کا حق حاصل ہے۔ دلائی لامہ کا کہنا ہے کہ ان کا جانشین بھارتی سرزمین سے ملنے کا امکان ہے۔ جلاوطن تبتیوں کو خدشہ ہے کہ چین تبت پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کے لیے اپنے حامی کسی شخص کو جانشین نامزد کرنے کی کوشش کرے گا۔