بھارت  کو مسئلہ کشمیر پر پاک چین مشترکہ بیانے پر اعتراض کا کوئی حق نہیں ، دفتر خارجہ

190

اسلام آباد:  8 جون کو پاکستان اور چین کی طرف سے جاری مشترکہ بیان میں جموں و کشمیر کے حوالے سےبھارت کو  اعتراضات کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

مسئلہ کشمیر کے حل سے متعلق پاک چین مشترکہ بیان پر بھارت کے ریمارکس کو مسترد کرتے ہوئے دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خطے کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظور کردہ قراردادوں پر عمل درآمد کرے۔

یہ بیان بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے کیے گئے تبصروں کے حوالے سے میڈیا کے سوالات کے جواب میں آیا ہے۔ترجمان نے کہا کہ جموں و کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے اور یہ تنازع اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے میں شامل ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ یہ ایک ثابت شدہ حقیقت ہے کہ جموں و کشمیر ایک عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے اور یہ تنازع 7 دہائیوں سے زائد عرصے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ہے۔

مشترکہ بیان میں پاکستان نے چینی حکومت کو جموں و کشمیر کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا تھا۔

بیان میں، “چینی فریق نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جموں و کشمیر کا تنازع تاریخ سے بچا ہوا ہے، اور اسے اقوام متحدہ کے چارٹر، سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور دو طرفہ معاہدوں کے مطابق مناسب اور پرامن طریقے سے حل کیا جانا چاہیے”۔

ہندوستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے 13 جون کو پاکستان اور چین کی طرف سے “جموں و کشمیر کے حوالے سے غیر ضروری حوالہ جات کو مسترد کر دیا تھا”۔

جیسوال نے کہا کہ “ہم نے چین اور پاکستان کے مشترکہ بیان میں جموں و کشمیر کے حوالے سے غیر ضروری حوالہ جات کو نوٹ کیا ہے۔ ہم واضح طور پر ایسے حوالوں کو مسترد کرتے ہیں‘‘۔

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر اور مرکز کے زیر انتظام علاقہ لداخ ہندوستان کے اٹوٹ اور ناقابل تقسیم حصے رہے ہیں اور رہیں گے۔