لنڈی کوتل(صبا ح نیوز)خیبرپختونخوا کے علاقے لنڈی کوتل میں نامعلوم افراد نے صحافی خلیل جبران کو فائرنگ کر کے قتل کردیا، ان کی نماز جنازہ بھی ادا کردی گئی جس کے بعد انہیں مقامی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔ خیبر کی تحصیل لنڈی کوتل کے علاقے مزرینہ میں فائرنگ سے صحافی خلیل جبران جاں بحق جبکہ ان کے ساتھی سجاد ایڈووکیٹ زخمی ہوگئے تھے۔ ڈسٹرکٹ
پولیس افسر سلیم عباس کے مطابق خلیل جبران گزشتہ روز دوستوں کے ساتھ ڈنر کرنے کے بعد اپنی گاڑی میں گھر واپس جا رہے تھے کہ راستے میں ملزمان نے انہیں گاڑی سے اتار کر فائرنگ کرکے قتل کردیا، جائے وقوع سے ایم فور اور کلاشنکوف کے خالی خول برآمد ہوئے ہیں۔بعد ازاں لنڈی کوتل میں صحافی خلیل جبران آفریدی کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی جس میں شہریوں اور صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی،خلیل جبران کو مقامی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا، خلیل جبران کے قتل کے خلاف صحافیوں نے احتجاجاً پاک افغان شاہراہ بند کردی اور مطالبہ کیا کہ 3 دن کے اندر قاتلوں کو گرفتار کیا جائے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے لنڈی کوتل پریس کلب کے صدر خلیل جبران کے قتل کی مذمت کی ہے۔ اپنے بیان میںشہبازشریف نے مقتول صحافی کے اہلِ خانہ سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے وزیرِ اعلیٰ ٰخیبر پختونخوا اور متعلقہ حکام کو قاتلوں کی گرفتاری کی ہدایات کی ہیں۔ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ صحافیوں کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے بھرپور اقدامات کریں گے۔دوسری جانب وزیر اعلیٰ ٰخیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے صحافی خلیل جبران کے قتل پر افسوس کا اظہار کیا اور ہدایت کی ملوث عناصر کی فوری گرفتاری کو یقینی بنایا جائے، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے بھی صحافی خلیل جبران کے قتل پر افسوس کا اظہار کیا۔ایمنڈ نے صحافی خلیل جبران کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کی ہے، اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تواتر کے ساتھ صحافیوں پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے، صحافیوں پر تشدد، اغوا اور دھمکیاں معمول بن چکی ہیں، ایمنڈ نے وزیراعلیٰ ٰخیبر پختونخوا اور وفاقی وزیرداخلہ سے مطالبہ کیا کہ صحافی خلیل جبران کے قتل میں ملوث افراد کو جلد از جلد گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے۔