کراچی ( کامرس رپورٹر )رائس ایکسپورٹر ایسوسی ایشن آف پاکستان اور دیگر ایکسپورٹ ایسوسی ایشنزنے وفاقی بجٹ کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ بجٹ کا برآمدات پر منفی اثر پڑے گا۔ چیئرمین، رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان چیلا رام کیولانی، سابق چیئرمین ریپ عبدالرحیم جانو نے ایکسپورٹ اورینٹڈ ایسوسی ایشن کے عہدیداروں اور رفیق سلیمان، سابق چیئرمین REAP، MC ممبران پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچرر ایسوسی ایشن، پاکستان لیدر گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن، پاکستان اسپورٹس گڈز مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن، پاکستان نٹ ویئر اینڈ سویٹر ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن، آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن، آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن اور پاکستان ٹینرز ایسوسی ایشن کے ذمہ داران نے مشترکہ بیان میں کہا کہ بجٹ ملکی معیشت کے لیے تباہ کن ہے ۔چیئرمین ریپ چیلا رام کیولانی نے برآمدی تجارت کو فائنل ٹیکس رجیم (FTR) سے نیشنل ٹیکس رجیم (NTR) میں تبدیل کرنے کے بارے میں قومی بجٹ میں حالیہ اعلان کی سختی سے مخالفت کی اور کہا کہ یہ ملک کے برآمدی کاروبار کے لیے تباہی کا باعث بنے گا، جبکہ حکومت پاکستان معیشت کی ترقی کے لیے ضروری زرمبادلہ لانے کے لیے برآمدکنندگان کی حوصلہ افزائی کر رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ ایف ٹی آر نظام 1 فیصد ٹرن اوور ٹیکس ہے جو کہ برآمد کنندگان کے مکمل منافع پر35 -30فیصد ٹیکس کے برابر ہے۔ اب جبکہ حکومت NTR اور 10% سپر ٹیکس میں تبدیل کرنے کا مشورہ دے رہی ہے جو کہ برآمد کنندگان کے منافع پر 39 فیصد تک مشتمل ہے۔ اس اقدام سے برآمدی تجارت پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے، کیونکہ اس صورت میں ایف بی آر کے حکام برآمد کنندگان کے کھاتوں کی کتابوں کا آڈٹ کر سکتے ہیں اور برآمد کنندگان کے منافع/نقصان کا تخمینہ لگا سکتے ہیں، جس سے بدعنوانی اور رشوت ستانی کے ساتھ ساتھ ایف بی آر افسران کے ملوث ہونے اور ایکسپورٹرز کو ہراساں کیے جانے کے دروازے کھل جائیں گے۔ نئی تجویز کے مطابق برآمد کنندگان جو پہلے ہی نقصان اٹھا رہے ہیں انہیں پھر بھی ٹرن اوور پر 1% ادا کرنا ہو گا اور پھر NTR میں جا کر ٹیکس حکام کو اپنے منافع اور نقصان کے بارے میں وضاحت کرنا ہو گی۔