گالم گلوچ کا کلچر ختم نہیں ہوسکتا ،کم ضرور ہوسکتا ہے،چیف جسٹس آف پاکستان

22

اسلام آباد(آن لائن)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کیس کا فیصلہ ہو چکا ہے اب اس پر رائے دی جا سکتی ہے، معاشرے سے گالم گلوچ کا کلچر ختم نہیں کیا جاسکتا البتہ کم ہو سکتا ہے ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس ایسوسی ایشن کے ممبران سے حلف برداری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،حلف برداری کی تقریب میں جسٹس اطہر من اللہ جسٹس جمال خان مندوخیل جسٹس اور جسٹس نعیم اختر افغان نے بھی شرکت کی جبکہ اٹارنی جنرل پاکستان منصور عثمان اور سینئر وکیل رہنما قلب حسن شاہ نے بھی شرکت کی ،چیف جسٹس نے صدر میاں عقیل افضل ،جنرل سیکرٹری عمران وسیم ،نائب صدر غلام نبی یوسفزئی ،فنانس سیکرٹری راجہ بشارت، ممبر اکرام اللہ جوئیہ ممبر آسیہ کوثر اور ممبر میاں عابد نثارسے حلف لیا،چیف جسٹس آف پاکستان نے نو منتخب ممبران سے حلف لیا۔بعد ازاں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ عدالتی رپورٹنگ بہت مشکل کام ہے،بعض اوقات عدالتی رپورٹنگ میں ایسا ایسا ماضی کا پس منظر بیان کیا جاتا ہے جو ہم بھول چکے تھے،میں بھی بہت سال پہلے لکھا کرتا تھا ،میری والدہ سعیدہ قاضی عیسیٰ بھی آرٹیکل لکھتی رہیں،اس زمانے میں بہت تحقیق کے بعد لکھا جاتا تھا ،آج کل کا زمانہ بہت آسان ہو گیا ہے فون اٹھاؤ اور جو کہنا ہے کہہ دو،گالم گلوچ کا کلچر اب ختم تو نہیں ہو سکتا لیکن کم ضرور ہو سکتا ہے ،میں نے سب سے پہلے میڈیا قوانین مرتب کر کے اسے کتاب کی شکل میں شائع کیا۔چیف جسٹس نے ذولفقار علی بھٹو کیس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کیس کا فیصلہ ہو چکا ہے اس لیے اس پر اب رائے دی جا سکتی ہے،لاہور ہائیکورٹ نے ذوالفقار علی بھٹو کیس کے فیصلے میں 627 پیرا گراف لکھے جبکہ سپریم کورٹ نے بھٹو کیس میں 963 پیرا گراف لکھے،ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک کتاب کے مطابق اچھی تحریر کے لیے ٹھنڈی آنکھ اور کھلا دل ہونا چاہیے،فوجداری مقدمات میں اتنا طویل فیصلہ شائد اور کوئی موجود نہ ہو ،اچھا لکھنے کے لیے پڑھنا بھی ضروری ہے۔